شیعیان علی پر رسول خدا ۖ کا فخر کرنا
٢٨:عن أبی ذر الغفاری قال:
سَمِعْتُ رَسول اللہِۖ یَقُولُ: لَیسَ أَحد مِثلی صِھرًا أَعطَاہُ الحَوضَ وَجعلَ اِلیہِ قِسْمةَ الجنةِ وَالنَارِ، وَلمْ یُعطِ ذَلکَ المَلائِکةَ، وجَعلَ شِیعتَہُ فِی الجَنَةِ[31].
ترجمہ:
حضرت ابوذرغفاری روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول خدا ۖ سے سنا آپۖ فرما رہے تھے:
میری طرح کسی کا داماد نہیں جسکے اختیار میں خدا نے حوض کوثر رکھا، جنت وجہنم کا تقسیم کرناے والا اسے قرار دیا جبکہ یہ اختیار ملائکہ کو بھی عطا نہ کیا اور انکے شیعوں کو جنت میں مقام عطا کیا۔
شیعیان علی عرش کے سائے میں
٢٩: قَالَ رسولُ اللہ لعلیٍّ:
السَّابِقُونَ اِلٰی ظِلّ العَرشِ یَومَ القِیَامةِ طُوبٰی لَھُمْ ، قِیلَ : یارسولَ اللہ ! مَن ھُمْ؟ قال: شِیعتُکَ یَاعَلِیُ وَمُحِبُّوھُمْ[32].
ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے حضرت علی سے فرمایا:
خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو روز قیامت سب سے پہلے عرش الہی کے سائے میں پہنچیں گے۔
عرض کیا گیا: یارسول اللہ ۖ! وہ کون لوگ ہیں؟
فرمایا: اے علی ! وہ آپ کے شیعہ اور ان کو دوست رکھنے والے ہیں۔
شیعیان علی کی صحابہ پر فضیلت
٣٠:عن أبی سعید الخدری قال: قال رسول اللہ ۖ:
اِنّ عَن یَمِینِ العرشِ کَرَاسِیّ مِن نُورٍ عَلیھَا أَقوَام تَلألَؤَ وُجوھُھمْ نُورًا۔ فقال أبوبکرٍ: أَنا مِنھُمْ یَانبیّ اللہِ؟ قَال: أنتَ عَلٰی خَیرٍ۔ قَال : فقالَ عُمرُ: یانبیّ اللہِ أنَا مِنھُمْ؟ فقال لہُ مثلَ ذَلکَ۔ وَلٰکِنّھُمْ قوم تَحَابُّوْا مِن أَجْلِی وَھُم ھَذَا وَشِیعَتہِ۔ وَأَشارَ بیدِہِ اِلٰی عَلِیّ بنِ أبیْ طَالبٍ[33]۔
ترجمہ:
ابوسعید خدری رسول اکرم ۖ سے نقل کرتے ہیں کہ آپۖ نے فرمایا:
عرش الہی کے دائیں طرف نور کی کرسیاں لگی ہوئی ہیں جن پر نورانی چہروں والے گوہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ابوبکر کہنے لگے: یانبی اللہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ آنحضرت ۖ نے فرمایا: تونیکی پر ہے۔ پھر عمر کہنے لگے: یانبی اللہ کیا میں بھی ان میں سے ہوں؟ آپۖ نے وہی جواب دیا۔ اور پھر فرمایا: یہ وہ قوم جن کی محبت میری خاطر ہے اور وہ یہ علی اور اسکے شیعہ ہیں اور پھر اپنے دست مبارک سے علی بن ابیطالب کی طرف اشارہ فرمایا۔
جنت کی کنجیوں پر شیعیان علی کے نام
٣١: عن جابر: قال رسولُ اللہِ ۖ:
اِذَا کَانَ یَومُ القِیَامةِ یَأْتِینِی جَبرَائِیْلُ وَمِیکَائِیلُ وَبِحَزْمَتَیْنِ مِن المَفاتیحِ: حَزمةٍ مِن مفاتیحِ الجَنّةِ، وحَزمةٍ مِن مفاتیحِ النَّارِ، وَعَلٰی مفاتیحِ الجَنّةِ أَسمائُ المُؤمنینَ مِن شِیعَةِ مُحَمّد ۖ وَعَلیٍ۔ وَعَلٰی مفاتیحِ النّارِ أَسمَائُ المُبغضِینَ مِن أَعدَائہِ۔ فَیقُولانِ لِی: یَاأحمدُ! ھَذا مُحبّک وھذا مُبغضُکَ۔ فَأرفعَھَا اِلٰی عَلِیّ بن أبی طالب فَیحْکُمُ فیھِم بِمَا یُریدُ فَوالّذِی قَسَّمَ الأَرزَاقَ لَایدخلُ مبغضہِ الجنةَ وَلَامُحبّہِ النَّارَ[34]۔
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ۖ نے فرمایا: روز قیامت جبرائیل ومیکائیل چابیوں کے دوتھیلے میرے پاس لائیں گے جن میں ایک تھیلا جنت کی چابیوں کا ہوگا اور دوسرا جہنم کی چابیوں کا۔
جنت کی چابیوں پر محمد ۖ اور علی کے مومن شیعوں کے نام تحریر ہوں گے جبکہ جہنم کی چابیوں پر ان کے دشمنوں کے نام۔اور پھر جبرائیل ومیکائیل مجھ سے کہیں گے: اے احمد! یہ آپۖ کا دوست ہے اور یہ آپکا دشمن ہے۔ اور پھر میں وہ چابیاں علی کے حوالے کردوں گا وہ اپنی مرضی سے انکا فیصلہ کریں گے ۔
قسم ہے رزق تقسیم کرناے والی ذات کی، علی کے دشمن جنت میں داخل نہ ہوں گے اور ان سے محبت کرناے والے جہنم میں داخل نہ ہوں گے۔
شیعیان علی نورانی لباس میں
٣٢: قال رسولُ اللہِ ۖ:
یَاعَلِیُّ ! اِذَا یَومُ القِیَامةِ یَخرجُ قوم مِن قُبورھِمْ لِباسھُمْ النُورُ، عَلٰی نَجائبَ مِن نُورٍ، أَزِمّتُھَا یَوَاقِیتُ حُمُر، تَزُفُّھُمُ المَلائکةُ اِلٰی المَحشرِ، فقالَ عَلِیّ: تَبارکَ اللہُ مَاأکرمَ قومًا عَلَی اللہِ؟ قالَ رسولُ اللہِۖ : یَاعَلِیُّ! ھَم أھلَ وِلایتکَ وَشِیعَتکَ وَمُحِبُّوکَ یُحِبونکَ بحبّی، ویحبّونی بحبِّ اللہِ، وھُم الفَائزُونَ یَومُ القِیَامةِ[35].
ترجمہ:رسول خدا ۖ نے حضرت علی سے فرمایا:
یاعلی !قیامت کے دن ایک گروہ قبروں سے ظاہر ہوگا جبکہ انہوں نے نور کے لباس زیب تن کیے ہوئے ہوں گے اور نورانی سواریوں پر سوار ہوں گے، خدا کے ملائکہ انہیں محشر کی طرف رہنامائی کررہے ہوں گے۔
حضرت علی نے عرض کیا: وہ گروہ کس قدر خدا کے ہاں عزیز ومکرّم ہے؟ آپۖ نے فرمایا: یاعلی ! وہ آپ کی ولایت کو قبول کرناے واے، آپ کے شیعہ اور آپکے محب ہیں جو میری خاطر آپ سے محبت کرتے ہیں اور مجھ سے خدا کی خاطر محبت کرتے ہیں۔ یہی لوگ روز قیامت کامیاب وکامران ہیں۔
اگر سب لوگ شیعہ ہوتے تو خدا جہنم کو خلق ہی نہ کرت
٣٣: عن ابن عباس : قال رسول اللہ ۖ لِأَمِیرِ المؤمنینَ علیہ السلام:
یَاعَلِیُّ! لَوِاجْتَمعَتْ أَھلِ الدُّنیَا بِأَسْرِھَا عَلٰی وِلَایَتِکَ لَمَا خَلقَ اللہُ النارَ، وَلکن أَنتَ وَشِیعتُکَ الفَائزُونَ یومَ القیامةِ[36].
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ۖ نے حضرت علی سے فرمایا:
اے علی ! اگر ساری دنیا آپ کی ولایت کو قبول کرلیتی تو خدا کبھی جہنم کو خلق نہ کرتا، لیکن جان لو کہ آپ اور آپ کے شیعہ ہی روز قیامت کامیاب ہوں گے۔
|