شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں
 

شیعیان علی کیلئے کعبہ کی گواہی
٢٢: عن جابر بن عبد اللہِ قال:
کُنَّا عِند النَبیِّۖ فأَقْبلَ عَلیُ بنُ أَبی طَالبٍ، فَقالَ النبیُۖ قَد أتاکُم أَخِیْ، ثُمَّ اِلتَفَتَ الی الکعبةِ، فضربھَا بیدہ ثُمَّ قال: والذی نفسی بیدہ اِنّ ھذا وَشیعتہِ ھُمُ الفَائزُونَ یومَ القِیَامةِ [25]۔

ترجمہ:
حضرت جابربن عبداللہ انصاری روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول خدا ۖ کی خدمت میں موجود تھے کہ اتنے میں اچانک علی تشریف لائے تو رسول خدا ۖ نے فرمایا:
میرا بھائی تمہارے پاس آیا ہے اور خانہ کعبہ کی طرف متوجہ ہوئے، اپنا دست مبارک دیوار کعبہ پر مار کر فرمایا:
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک علی اور انکے شیعہ روز قیامت کامیاب وکامران ہوں گے۔

شیعیان علی اور دامن اہل بیت
٢٣: قَالَ النَبِیُ ۖ :
یَاعَلیُ! اذَا کَانَ یومَ القِیامَةِ أَخَذْتُ بِحُجْزَةِ اللّہِ، وأَخذتَ بِحُجْزَتِیْ، وأَخذ وُلدُکَ بِحجزتِکَ، وأَخذَ شیعةُ ولدِکَ بِحجزتھِمْ، فَتَریٰ أَیْنْ یُؤمرُبِنَا[26].

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے فرمایا:
اے علی ! جب روز قیامت ہوگا تو میں دامن خدا کو تھاموں گا اور آپ میرے دامن کو۔ آپ کی اولاد آپ کے دامن کو تھامے گی اور ان کے شیعہ انکے دامن کو ۔ اُسوقت دیکھنا کہ ہمیں کہاں کا حکم دیا جاتا ہے؟

شیعیان علی کا اہل بیت سے تمسک
٢٤:ابراھیم بن شیبة الانصاری قال: جَلستُ عِندَ أصبغ بن نباتة قال: أَلاأُقرئُکَ مَاأَمْلأَہُ عَلیُّ بنُ أبی طَالَبٍ (رضی اللہ عنہ) فَأَخرجَ صحیفةً فیھَا مکتوب: بِسمِ اللہِ الرَحْمٰن الرَّحیمِ، ھَذَا مَاأَوصٰی بہ محمدۖ أَھلَ بَیتِہِ وأُمّتہِ، وَأَوصیٰ أَھلَ بیتہِ بتقویٰ اللہِ، ولُزُومِ طَاعتہِ، وأوصیٰ أُمّتہِ بلزُومُ أھلَ بیتہِ، وأھلَ بیتہِ یَأخُذونَ بِحُجْزَةِ نَبیّھِمْۖ وأَنّ شِیعتَھُم یَأْخُذونَ بِحُجزَھِم یومَ القیامةِ، وأَنّھُم لَنْ یَدخُلُوکُمْ بَاب ضَلالةٍ ولن یخرجوکُم من بابِ ھُدًی[27].

ترجمہ:
ابراہیم بن شیبہ انصاری کہتے ہیں : میں اصبغ بن نباتہ کے پاس بیٹھا تھا کہ انہوں نے کہا کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہارے لیے وہ تحریر پڑھوں جسے علی بن ابیطالب نے بیان فرمایا اور پھر ایک صحیفہ نکالا جس میں لکھاتھا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ محمد ۖ کی اپنے اہل بیت اور اپنی امت کے نام وصیت ہے جس میں اپنے اہل بیت کو تقوٰی الہی اور اطاعت خداوند کی سفارش کی ہے اور اپنی امت کو اہل بیت کی اطاعت کا حکم دیا ہے ۔ اہل بیت روز قیامت اپنے نبی ۖ کے دامن سے متمسک ہوں گے اور انکے شیعہ ان کے دامن سے متمسک ہوں گے۔ اور (اہل بیت ) ہرگز تمہیں گمراہی کی طرف رہنامائی نہیں کریں گے اور نہ ہی تمہیں ہدایت سے دور کریں گے۔

شیعیان علی کا بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونا
عن انس بن مالک قال: قال النبیّ ا ۖ :
یَدخُلُ مِن اُمّتیْ الجَنّةَ سَبعونَ ألفاً لَاحِسابَ عَلیھِمْ، ثُمَّ اِلتفتَ اِلیٰ عَلِیٍّ وقالَ: ھُمْ من شِیعَتِکَ وَأَنتَ اِمَامُھُمْ [28].

ترجمہ:
انس بن مالک نے رسول خدا ۖ سے روایت کی ہے کہ آپۖ نے فرمایا:
میری امت کے سترہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے اور پھر علی کی طرف رخ کرکے فرمایا: وہ آپ کے شیعہ ہیں اور آپ ان کے امام ہیں۔

شیعیان علی کا عذاب سے محفوظ رہنا
٢٦:۔ عن ابن عباس: قَالَ النبیُ ا ۖ :
یَدخُلُ مِن اُمّتی سَبعونَ ألفاً لَاحِسَاب عَلَیھِمْ وَلَاعَذَابَ، فقالَ عَلِیّ علیہ السلام: مَن ھُمْ یارسولَ اللہِاۖ ؟ قالَ: ھُمْ شِیعَتُکَ وَأَنتَ اِمَامُھُمْ [29].

ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا ۖنے فرمایا:
میری امت کے سترہزار افراد یوں ہی جنت میں جائیں گے کہ نہ تو ان پر عذاب ہوگا اور نہ ہی ان سے حساب لیا جائے گا۔ حضرت علی نے عرض کیا: یارسول اللہ ۖ وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: وہ آپ کے شیعہ ہیں اور آپ ان کے امام ہیں۔

شیعیان علی کا خدا سے وعدہ
٢٧: قَالَ النبیُ ا ۖ :
اِنَّ اللّہَ لَہُ الحَمدُ عَرَضَ حُبَّ عَلیٍّ وَفَاطمةَ وَذُرِّیّتَھُمَا عَلی البَریّةِ، فَمن بَادَرَ مِنھُم بِالاجَابةِ جَعلَ مِنھُم الرُّسُلَ، ومَن أَجابَ بعدَ ذَلکَ جَعلَ مِنھُم الشِّیْعةَ، واَنّ اللہَ جَمعھُم فِی الجَنّةِ[30].

ترجمہ:
رسول خدا ۖنے فرمایا: بے شک تمام تعریفیں خدا کیلئے ہیں۔ اس نے علی ، فاطمہ اور ان کی ذریت کی محبت کو تمام انسانوں کے سامنے پیش کیا جنہوں نے سب سے پہلے اس محبت کو قبول کیا انہیں انبیاء بنا دیا اور جنہوں نے انبیاء کے بعد لبیک کہا انہیں شیعہ بنا دیا۔
اور خداوند متعال نے ان سب کو جنت میں ایک ساتھ جمع کررکھا ہے۔