شیعیان علی اہل سنت کی نظرمیں
 

شیعیان علی سے محبت کرناے والوں کی بخشش
١٧: قال النبی ۖ :
یَاعَلِیُّ! اِنَّ اللہَ قَد غَفرلَکَ ولِذُرِّیَّتکَ وَولدک وَلِأھْلک وَلِشیعتِکَ وَلِمُحِبِّی شِیعَتکَ[19].

ترجمہ:
پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا:
اے علی ! خداوند متعال نے آپ ، آپ کی اولاد ، آپ کے اہل بیت، آپ کے شیعوں اور آپ کے شیعوں کو دوست رکھنے والوں کو بھی بخش دیا ہے۔

شیعیان علی کیلئے پیغمبرۖ کی بشارت
١٨: عن أبی جعفر المنصور، عن جدّہ، عن ابن عباس قال: کُنَّا جلوساً بِبَابِ دَارِہ فَاذًا فَاطِمةُ قَد أَقبلتْ وَھِیَ حَامِلَةُ الحُسینِ، وَھِیَ تََبْکِی بُکَائً شَدیدًا، فَاسْتَقْبَلَھا رسولُ اللہِ ۖ، فَتَناوَلَ الحُسینَ مِنْھَا، وَقَالَ لَھَا: مَایُبْکِیْکِ یَافاطمة؟ قَالَتْ: یَاأَبَةَ عیرتَنِی نِسَائُ قُریش وَقُلْنَ: زَوَّجَکَ أَبُوکَ مَع مَالَاشَیئَ لَہُ، فَقالَ النَّبیُۖ: مَھْلاً وَاِیَّایَ أَنْ أَسْمَعَ ھَذَا مِنْکِ... قُومِی یَافاطمةُ، اِنَّ عَلِیًّا وَشِیعتُہُ ھُمُ الفَائِزُونَ غَداً [20]

ترجمہ:
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ہم رسول خدا ۖ کے دروازے پر بیٹھے تھے کہ اچانک فاطمہ ، حسین کو اٹھائے ہوئے روتی ہوئی داخل ہوئیں۔
آپۖ نے آگے بڑھ کر حسین کو ہاتھوں پہ لیا اور فرمایا: اے فاطمہ کیوں رورہی ہو؟
عرض کیا: اے بابا جان: قریش کی عورتیں مجھے طعنہ دے رہی ہیں کہ تمہارے باپ نے تمہاری شادی ایسے شخص سے کی ہے جس کے پاس کچھ نہیں۔
رسول خدا ۖ نے فرمایا: صبر کرو اور دوبارہ یہ بات آپ سے نہ سنوں اور پھر (علی کے کمالات وفضائل بیان کرتے ہوئے )فرمایا: اے فاطمہ اٹھو، بے شک علی اور انکے شیعہ روز قیامت کامیاب ہوں گے۔

شیعیان علی درخت نبوت کے پتے
١٩: قَالَ رسولُ اللہِ ۖ :
شَجرةٔ أَنَا أَصلُھَا وعَلیّ فَرعُھَا والحسنُ والحسینُ ثَمرُھَا، والشیعةُ وَرَقُھَا، فَھل یَخرُجُ مِنَ الطیّبِ اِلّا الطَّیّبُ[21]

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے (شجرہ طیبہ کے بارے میں) فرمایا:
وہ ایسا درخت ہے جس کی جڑ میں ہوں، شاخ علی ہے اور اسکا پھل حسن وحسین ہیں اور شیعہ اسکے پتے ہیں۔ پس کیا پاک چیز سے پاک کے سوا کچھ نکل سکتا ہے؟!

شیعیان علی جنتی تختوں پر
٢٠: عن أبی ھُریرة: انّ علی بن أبی طالبٍ قالَ: أیّما أحبة الیک؟ أنا أم فاطمةُ؟
قال ۖ فاطمةُ أَحبُّ الیَّ منکَ، وأنتَ أعَزُّ علیّ منھَا، وکأنّی بکَ، وَأنتَ علی حَوضِی تَذُوْدُ عنہ الناسَ، وأنَّ علیہ لأَبَاریقَ مثلَ عددَ نُجومِ السَّمائِ، وَانِّی وَأنتَ وَالحسنَ والحسینَ وفاطمةَ وعقیلَ وجعفرَ فی الجَنّةِ. ثُمّ قرأَ رسولُ اللہِۖ: (اِخْوَانًا عَلیٰ سُرُرٍ مُتَقٰبِلِیْنَ) [22] لاَیَنظرُ أَحد فِی قَضَا صَاحبہِ. رواہ الطبرانی فی مجمع الاوسط[23].

ترجمہ:
ابوھریرہ نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں نے رسول خدا ۖ سے پوچھا: (یارسول اللہ) کیا میں آپ کے نزدیک زیادہ محبوب ہوں یا فاطمہ؟
آپۖ نے فرمایا:فاطمہ مجھے زیادہ محبوب ہیں اور آپ فاطمہ سے زیادہ عزیز ہیں۔ چنانچہ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ حوض (کوثر) کے کنارے سے لوگوں (غیروں) کو دور کررہے ہیں جہاں آسمان کے ستاروں سے بھی زیادہ تعداد میں جام موجود ہیں۔ اور میں، آپ، حسن ، حسین ، فاطمہ ، عقیل اور جعفر جنت میں ہوں گے اور پھر رسول خدا ۖنے اس آیت کی تلاوت فرمائی (وہ بھائیوں کی طرح آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوں گے)۔

شیعیان علی پر نعمتوں کی باران
٢١: قَالَ رسولُ اللہِ ۖ :
یَاعَلِیُ ! اِنَّ شیعتَنَا یَخرُجُونَ من قُبورھِمْ یومَ القِیامةِ مَابِھِمْ مِن العُیوبِ وَالذنوبِ، وُجوھھُمْ کَالْقمرِ فِی لیلةِ البَدرِ، وَقَدْ فُرِجَتْ عَنھُم الشَّدَائدُ، وَسُھِّلَتْ لَھمُ المَواردُ، وأَعطُوْا الأَمنَ والامانَ، وَارْتَفعتْ عَنھمُ الأَحزانُ، یخافُ الناسُ ولایحزنونَ، شُرُکُ نِعَالِھِمْ تَتَلَأْلَؤُنُوْرًا، عَلٰی نُوقٍ بیضٍ لھَا أَجنحة قَد ذُلِّلَتْ من غیرِ مھانةٍ، ونُجِبتْ مِن غیرِ ریاضةٍ ، أَعناقُھا من ذَھبٍ أحمرُ، أَلیَنُ من الحریرِ لکرامتھمْ عَلی اللہِ عَزوجلَّ[24] .

ترجمہ:
رسول خدا ۖ نے فرمایا: اے علی ! ہمارے شیعہ قبروں سے ایسی حالت میں باہر آئیں گے کہ نہ تو ان میں کوئی عیب ہوگا اور نہ ہی کوئی گناہ۔ ان کے چہرے چودہویں کے چاند کے مانند چمک رہے ہوں گے ۔ پریشانیاں اُن سے دور اور راہیں ہموار ہوچکی ہوں گی۔ غم واندوہ برطرف کرکے امن وامان عطاہو گا۔
تمام لوگوں پر غم واندوہ طاری ہوگا لیکن انہیں کوئی پریشانی نہ ہوگی۔ ان کے جوتے نور کے مانند چمک رہے ہوں گے۔ سفید رنگ کی بال وپر والی سواریوں پرسوار ہوں گے جو سکھائے بغیر ہی تربیت یافتہ ہوں گی ۔ ان کی گردنیں سرخ سونے کی ہوں گی لیکن ریشم سے بھی نرم۔ (اور یہ سب نعمتیں) خدا کے نزدیک ان کے مقام ومنزلت کی وجہ سے عطا ہوں گی۔