|
تاریخ تشیع
یا صاحب الزمان ادرکنی
یا علی مدد
بشنو از تاریخ در د و رنج و خون
تا ببینی شیعہ را در خاک و خون
خون کلام شیعہ را گویدر جلی
شیعہ یعنی عشق بازی با علی
تاریخ شیعہ ایک ایسی تاریخ ہے کہ جس میں ہزاروں نشیب و فراز، رنج و الم، خون ریزی اور قید و اسیری ہے ان تمام حوادث کے باوجود صبر و استقامت کے باعث عظیم الشان کامیابیاں اس کا مقدر قرار پائی ہیں۔ تاریخ شیعہ اپنے امتیاز کی وجہ سے سخت ترین حالات اور دشوار ترین منازل میں ظالموں کی زور گوئی سے ٹکرا گئی لیکن ظالموںاورحق کے غاصبوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا(ہیھات منا الذلة) (١)اسی لیے قلم تاریخ شیعہ کی عظمت و سربلندی کو باطل کے سر چڑھ کر لکھا (شِیْعَةُ عَلِیٍّ ہُمُ الْفَائِزُوْنَ)(٢)اور خاور و باختر میں یہ نغمۂ عشق علی صفحات کی زینت بنا ہوا ہے۔
زمشرق تا بمغرب گر امام است
علی و آل او ما را تمام است
..............
١۔ اللھوف صفحہ ٩٧
٢۔ الدرالمنثور ج ٨ صفحہ٥٣٨
جی ہاں! شیعیان علی نے اپنے عشق علی کا تاوان ادا کیا ہے.
آنہا کہ نوای عشق موزون زدہ اند
ہر نیمہ شبی سجادہ در خون زدہ اند
نشنیدستی کہ عاشقان خیمہ عشق
از گردش ھفت چرخ بیرون زدہ اند
اگر سینہ میں دل اور دل میں احساس رکھتے ہیں تو جذبات قابو کرتے ہوئے ملاحظہ فرمائیے ۔ حق کی حمایت میں علی پچیس (٢٥) سال...خانہ نشین رہے . فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا نے حمایت حق اور دفاع امامت میں وہ کونسی مصیبت نہیں دیکھی حتیٰ کہ پہلو پہ زخم کھا کر دنیا سے رخصت ہوگئیں ۔
اے فاطمہ میری جسم و جان تو ہے
میری کشتی و نوح و طوفان تو ہے
ہر رخ پہ امامت کی حفاظت کردی
شکستہ پہلو اور مجروح جان تو ہے
امام حسن مجتبی علیہ السلام نے خاموشی سے زہر قاتل کو نوش کیا کہ جس سے جگر کے بہتر (٧٢) ٹکڑے ہوگئے لیکن حق کی حمایت سے ہاتھ نہیں اٹھایا.
غریب الدیار امام حسین علیہ السلام کی جودرد بھری آواز کل صحرائے کربلا میں بلند ہوئی تھی وہ آج بھی کائنات کی فضاء میں گونج رہی ہے.
(ہَلْ مَنْ نَاصِرٍ یَّنْصُرْنِیْ)ہے کوئی مجھ مظلوم و بیکس کی مدد کرنے والا؟
جناب زینب نے وطن سے دور بھائی کی شہادت کے بعد بیکسی میں جلتے خیمے دیکھے. اور آل محمد ۖ علیہم السلام کے درّوں کو کربلا کی تپتی ریت میں ملتے دیکھا.
کسی کا سر کٹا تھا تو کسی کے سینہ پر برچھی کا پھل لگا. کسی کی لاش پائمال تھی تو کسی کے بازو قلم تھے۔ سروں سے چادریں چھینیں، بازاروں میں تشہیر ہوئیں تو کہنے پر مجبور ہوئیں۔
(اَمَا فِیْکُمْ مُسْلِم و ....؟ ) کیا تم میں کوئی مسلمان نہیں؟
عشق علی اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جوہر کس و ناکس کو نصیب نہیں ہوتی ہے اور جسے نصیب ہوتی ہے تو وہ گھر بار لٹا کرسولی پر چڑھ کر اس عشق کا سود ا شب ہجرت کے نفس علی کے خریدار سے کرتا ہے.
اگر انسان تعصب کی عینک اتار کر حقیقت کی نظر سے دیکھے تو میثم تمار عشق علی کے جرم میں فراز دار پر چڑ ھ کر مدح علی کرتے نظر آئیں گے گویا مدح کرنے کی خاطر میثم کو منبر مل گیا کہ منبر پر بیٹھ کر خطیب فضیلت علی بیان کر رہا ہے ۔
وفا داری اصول عاشقان است
کہ جان را دادہ میثم یا علی گفت
عمار یاسرکا اسی عشق کی سزا میں جنگ صفین میں باغی گروہ نے خون بہا دیا اور یہ نہیں سوچا کہ رسول ۖ نے فرمایا ہے کہ عمار یاسر کا قاتل باغی و گمرا ہ ہے اور عمار یاسر معیار حق ہے.
ابوذر غفاری نے علی کی حمایت اور لوٹ مار کرنے والوں کی مخالفت میں آواز حق بلند کر کے مسلمانوں کو حق کی طرف بلا یا تو جلا وطن کر کے ربذہ بھیج دیا گیا۔
حبیب ابن مظاہر کے سر اقدس کو فرزند علی و بتول کی حمایت میں تن سے جدا کیا گیا. مسلم بن عقیل کو دار الامارہ کی چھت پر سر قلم کر کے جسم مبارک نیچے گرا کر کوفہ کی گلیوں میں پاؤں میں رسی باندھ کر کھینچا گیا تو فاطمہ زہرا تڑپ کر جنت سے کوفہ آگئی.
شہید اول کو حریم ولایت کے دفاع میں دار پر چڑھا کر سنگسار کیا گیا اس کے بعد جسم مبارک کو جلا کر راکھ کردیا گیا.
شہید ثانی کے سر مبارک کو بدن سے جدا کر کے حاکم وقت کے دربار میں بھیجا گیا(١). ابھی ظالم مہلت کی زندگی گزار رہا ہے اور منتقم خون شہداء اللہ جل جلالہ کی آخری حجت اما م زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف غیبت کے پردہ میں نوحہ کناں ہیں اور فریاد کر رہے ہیںکہ: اے میرے مظلوم جد بزرگوار میں صبح و شام آپ کی غربت و مظلومیت پر خون کے آنسو رو رہا ہوں۔
اور ہر روز بارگاہ خداوندی میں دعا کرتا ہوں۔ (اَللّٰہُمَّ انْجِزْ لِیْ مٰا وَعَدْتَنِیْ)(٢)
اگر آج ہم کو کامیابی در کار ہے تو ہمیں احکام الہی کی پابندی اور سیرت معصومین علیہم السلام پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہونا پڑے گا ، مذہب تشیع کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی و سستی نہیں کرنا ہوگی اور اپنے اندر شیعیت کی علامتیں پیدا کرنا ہوں گی تو کامیابیاں ہمارے قدم چومیں گی۔
تاریخ شیعہ پر بحث و گفتگو کرنے سے پہلے چند مطالب کا ذکر کردینا ضروری سمجھتا ہوں۔
١۔ شیعہ لغت میں
شیعہ یعنی پیرو ئے مولا علی
لیکن بعد میں یہ لفظ ِشیعہ ایک خاص گروہ کے ساتھ مخصوص ہوگیا یعنی (موالیان علی ابن ابی طالب)
بندہ ٔیک تن فقط، آنہم علی
لغت کے اعتبار سے شیعہ کے تین معنی ہیں۔ پیرو کار، حامی، گروہ یا پارٹی فیومی مصباح المنیر میں
..............
١:مقدمۂ شرح لمعہ
٢:کمال الدین ج ٢ ص٩٢
کہتے ہیں: کہ شیعہ کے معنی پیروکار اور حامی کے ہیں لفظ شیعہ ہر اس فرد پر منطبق ہوگا کہ جو کسی گروہ کے ساتھ ہو یا جوافراد کسی ایک بات پر اتفاق کرلیں۔
وَ کُلُّ قَوْمٍ اجْتَمَعُوْا عَلٰی اَمْرٍ فَہُمْ شِیْعَة(١)
٢۔محمد بن یعقوب فیروز آبادی صاحب قاموس ''المحیط'' میں لکھتے ہیں کہ: شِیْعَةُ الرَّجُلِ اَتْبَاعُہ وَ اَنْصَارُہ ۔ وَ قَدْ غَلَبَ ہٰذا الْاِسْمُ عَلٰی کُلِّ مَنْ یَّتَوَلّٰی عَلِیاً وَّ اَہْلَ بَیْتِہ(٢)
یعنی جو انسان جس شخص کی اطاعت و حمایت و اتباع کرے اسے شیعہ کہا جاتاہے اور یہی اصل معنی ہیں لیکن بعد میں یہ لفظ علی اورانکی اولاد کی ولایت رکھنے والوں پر غالب آگیا یعنی علی و اہلبیت کے پیروکاروں سے مخصوص ہوگیا ۔
علماء لغت نے شیعہ کے اور بھی تین معنی بیان کئے ہیں جن کا یہاںبیان کردینا مناسب سمجھتا ہوں:
لفظ شیعہ مذکر مونث، مفرد، تثنیہ میں یکسان استعمال ہوتا ہے شیعہ : لغت میں کسی کا کسی کے طریقہ و مکتب و نظریہ کی پیروی کرنے کو کہتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ پیروی و اطاعت اور اتباع کرنے والا مقدم ہو یا مؤخر پہلے آیا ہویابعد میںجیسا کہ پروردگار عالم نے قرآن مجید میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔
''وَحیلَ بَیْنَہُمْ وَ بَیْنَ مَا یَشْتَہُوْنَ کَمَا فُعِلَ بِاَشْیَاعِہِمْ مِنْ قَبْلُ'' (٣)
'' اور اب تو انکے اور ان چیزوں کے در میان جن کی یہ خواہش رکھتے ہیں پر دے حائل کردئے گئے ہیں جس طرح ان سے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا کہ وہ لوگ بھی بڑے بے چینی کرنے والے ،شک میں پڑے ہوئے تھے'' مفسرین نے تحریر کیا ہے کہ یہ آیت شریفہ زمانہ استقبال پہ دلالت کرتی ہے جیسا کہ دیکھا گیا ہے کہ آیت کے ما قبل کے افراد بھی کافر تھے اور ما بعد والوں نے بھی کفر کیا ہے۔
..............
١ : مصباح المنیر، مادۂ شاع
٢ : قاموس المحید، چاپ بیروت
٣ :سورہ مبارکہ سبا، ٥٤
٣۔لفظ شیعہ
علم ابجد کے مطابق فرقہ کے معنی میں آیا ہے وہ روایت کہ جس کو شیعہ سنی دونوں نے ذکر کیا ہے اس روایت میں جو نکتہ مضمر ہے وہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے پیغمبراکرم ۖ نے ارشاد فرمایا: میری امت میرے بعد ٧٣ فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی جن میں سے صرف ایک فرقہ ناجی ہے چونکہ تہتر (٧٣) فرقوں میں سے صرف ایک ہی فرقہ حقیقت دین پر گامزن ہوگا باقی بہتر فرقے من مانی کو دین سمجھیں گے جس کی وجہ سے ہلاک ہونگے۔ وَ النَّاجِیْ مِنْہَا فِرْقَہ وَّاحِدَة(١)
..............
١:بحار الانوار ج٢٨، المناقبص ٣٣١
|
|