|
پیش گفتار:
خدا کا شکر ہے کہ جس کے لطف وکرم نے اس قابل بنایا کہ کائنات کی ان عظیم ومقدّس ہستیوں کے عشق ومحبت سے مالا مال اور ان کی اطاعت اور پیروی سے سرفراز ہوجاؤں۔ اور اس قابل بنایا کہ ان کی شان میں اپنی بساط کے تحت کچھ عرض تحریر کروں اور ان کی حقیقت کو بیان کروں۔ البتہ مجھے میری کم علمی ،بے بضاعتی اورناتوانی کا شدّت سے احساس ہے البتہ یہ سعادت میرے لئے کائنات کا سب سے بڑا اعزاز ہے کہ مجھ جیسے حقیر اور کائنات کے ضعیف اور کمزور شخص کو مولائے کائنات کے بارے میں کچھ لکھنے کی توفیق ہونا معجزے سے کم نہیں ۔ یہ لمحہ میرے لئے زندگی کا حسین لمحہ ہے ،قیمتی لمحہ ہے ، میرے پاس کچھ بھی نہ ہو مگر محبت علی ہو تو مجھے کائنات میں سب سے زیادہ یہی چیز پسند ہے۔سب سے شیرین ترین چیز عشق علی ہے سب سے خوش قسمت انسان وہ ہے جو عشق علی رکھتا ہو۔ سب سے بدقسمت انسان وہ ہے جس کے دل میں حبّ علی نہ ہو۔ علی ہی میری شام ہے علی ہی میری صبح ہے ۔علی میری زندگی ہے علی میری کامیابیوں کا راز ہے میرے آسمان کا نام علی ہے میری بلندیوں کا نام علی ہے میری صبح ومساء علی ہے۔ زندگی کی مہارتوں کانام علی ہے۔ علی میرا ادب ہے علی میری ثقافت ہے علی میرا ہنر ہے میری سیاست علی ہے میری دیانت علی ہے علی نہیں تو کچھ بھی نہیں !۔میں کبھی شہریار کے ہمنوا ہو کر علی کو ھمای رحمت کہا کبھی میں اقبال کے ہم خیال ہوکر علی کو سرمایۂ عشق کہا کبھی میں غالب کے ندیم دوست سے بندگی بوتراب تک گیا ۔ہرانسان کاعلمی و فکری نہج خود بہتر جانتا ہے میں بھی اپنے فکری نہج اور علمی سطح سے آگاہ ہوں۔ بچپن سے اب تک بغیر کسی کی راہنمائی کے جو منزلیں طے کیں اس میں مجھے شدّت سے احساس ہے کہ علمی اور فکری لحاظ سے بہت کمی بیشی ہے۔ لیکن عشق محمد وآل محمد علیہم السلام کے دریا میں غوطہ زن ہوکرقلم کو حرکت دی۔ اوریہ جو کچھ آپ کے سامنے ہے یہ سب میرے مولا وآقا کے دئے ہوئے کرم کا کرشمہ ہے۔ میری زندگی میں جب بھی جو کچھ ادھر سے عطاہوا یہی کہتا رہا آج بھی یہی کہتا ہوں کہ:
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
اسلام اور تشیع کی نشرو اشاعت کے حوالہ سے مالی اور معنوی لحاظ سے جن لوگوں نے میرے ساتھ تعاون فرمایا ہے۔ خصوصاً پروفیسر محترمہ عزیز فاطمہ صاحبہ کا شکریہ ادا کرتاہوں ، جنہوں نے مدّت مدید سے میری مالی اور معنوی مدد فرماتی رہی ہے۔
انکے علاوہ جناب پروفیسر حشمت علی کمال الہامی صاحب ، بلتستان کے نامور محقق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سکردو ریجن کے ڈائریکٹر جناب محمد حسن حسرت صاحب اور جامعة المصطفیٰ العالمیہ شعبہ مشہد مقدس کے رئیس جناب حجة الاسلام والمسلمین آقای محمد حسین مہدوی مہر صاحب کا انتہائی شکر گزار ہوں جن کی قلمی اور معنوی عنایات ہمیشہ شامل حال رہی ہیں ۔
میری بچپن سے اب تک میری علمی وفکری لحاظ سے جن لوگوں کا کردار ہے( خصوصاً علامہ سید علی کرّار نقوی صاحب جن کی پدرانہ محبت وشفقت کبھی فراموش نہیں کرسکتا)ان تمام بزرگوں اور ان تمام مرحومین (جن کے احسانات کا میں مدیون ہوں )کے نام اس کوشش اور سعی میں سے ثواب کے حصّے ھدیہ کرتاہوں۔
لطف عالی متعالی
محمد حسین بہشتی مشہد مقدس ایران
مقدمہ
تمام مسلمان اس بات پر اتفاق نظر رکھتے ہیں کہ ذات امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام ایک بے نظیر اور منفرد شخصیت ہے ۔ جو کچھ آپ کے اندر ہے وہ کسی اور کے ہاں نہیں ہے۔ یہ وہ عظیم الشان شخصیت ہے جو کعبہ میں پیدا ہوئی ہے اور بچپن سے پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں تربیت پائی ۔ سچ کہیں تو علی کون ہے؟
کیا انسانی عقل اس بحر بیکران کو سمجھنے کی طاقت رکھتی ہے؟ ہرگز نہیں ! جیسا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ اے علی مرتضیٰ ! خدا اور میرے علاوہ کسی نے آپ کو نہیں پہچانا۔
جی ہاں ! علی وہ ہے کہ پیغمبر گرامی اسلام نے تمام مسلمانوں خصوصاً صحابہ کرام کے درمیان صرف اور صرف علی بن ابی طالب کو اپنا بھائی بنایا۔
علی وہ ہے! اگرآپ نہ ہوتے تو حضرت صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاکے لئے کوئی ہمسر اور کفو نہ ہوتا۔ علی وہ ہے! جو محراب عبادت میں بے مثل اور میدان جنگ میں شجاعت اور بہادری کے حوالے سے آپ کا کوئی بدیل نہیں۔ علی وہ ہے! اگر آپ کی ذوالفقار نہیں ہوتی تو اسلام کا پرچم سربلند نہیں ہوتا ۔ علی وہ ہے! جس کی ایک ضربت ثقلین کی عبادت سے افضل ہے۔ علی وہ ہے! کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد اللہ کی کتاب اور سنّت پیغمبرکو سمجھنے والے تمام اصحاب سے عقلمند اور دانا ، اسلام کے حوالے سے آپ کی ایثار ووفاداری سب سے زیادہ ہے ۔ آپ کا کلام فصاحت وبلاغت سے پرتھا ، آپ عدل وانصاف کے حوالے سے نمونہ کامل ، لذت دنیا کے ضمن میں پاک وپاکیزہ اور پارسا اور مسلمانوں کی مصلحت کے حوالے سے سب سے آگاہ تر اور مہربان تر تھے ۔ جی ہاں! اے میرے مولا وآقا:
کتاب فضل ترا آب بحر کافی نیست
کہ ترکنم سرانگشت وصفحہ بشمارم
آپ کا مقام ومرتبہ کے حوالہ سے یہی کافی ہے کہ حضرت نبی ختم المرتبت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:لو ان الریاض اقلام والبحر مداد والجن حساب والانس کتاب مااحصوا فضائل علی ابن ابی طالب (١)اگرتمام درخت قلم اور تمام سمندر سیاہی اور جن حساب کرنے والے اور تمام انسان لکھنے والے بن جائیں تب بھی علی ابن ابی طالب علیہماالسلام کے فضائل کومکمل نہیں کرسکیں گے ۔یا یوں فرماتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ میرے بعد کائنات میں افضل واشرف علی کی ذات ہے جہاں سورج اور چاند چمکتا اور دمکتاہے۔(٢)اور فرماتے ہیں : علی بہترین انسان ہے اگر کوئی اس میں شک کرے وہ کافر ہے(٣)میرے پیارے بھائی : تم خدا کی راہ ہو ! تم نباء عظیم ہو ! تم صراط مستقیم ہو! تم مثل اعلیٰ ہو! تم امام مسلمین اور امیر المؤمنین ہو! تم بہترین میرے جانشین اور صدیق اکبر وفاروق اعظم ہو! (٤)۔
ہزاروں قسم کی دوسری احادیث اور روایتیں اپنی جگہ محفوظ ہیں جو شیعہ اور سنی طریقہ سے نقل ہوئی ہیں۔ جی ہاں! علی تنہا وہ گوہر یکتا ہے کہ دنیاء عالم نے اس کی مثل کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی دیکھے گی۔ جو کچھ کہا گیا اور کہا اور آئندہ کہیں گے اور لکھیں گے سب کے سب سمندر میں ایک قطرہ کی مانند ہیں فضائل علی بن ابی طالب کے مقابلہ میں۔
..............
(١) کفایة الطالب ، گنجی شافعی بات ٦٢ ص ٢٥١
(٢) لسان میزان ، عسقلانی جلد ٦ ص ٧٨
(٣) کنز العمال جلد ٦ ص ١٥٩
(٤) ینابیع المودة قندوزی حنفی
|
|