استشراق اور مستشرقین
 

علمی معیار کے اعتبار سے مستشرقین کی اقسام
عام طور پر معاشرے میں جو رجحان فروغ پائے ، لوگ بے سوچے سمجھے اسی طرف چل پڑ تے ہیں۔جن دنوں یورپ میں استشراق کی تحریک شروع ہوئی تو ہر شخص جو چار لفظ جانتا تھا، اپنے آپ کو نمایاں کرنے اور اپنی اہمیت ظاہر کرنے کے لیے علمی و تحقیقی کا م کرنے لگا۔اس طرح سے بہت سے مستشرقین ایسے بھی وجود میں آئے جن کا کوئی علمی و تحقیقی پس منظر نہیں تھا اور نہ ہی وہ علمی دنیا کی اخلاقیات سے واقف تھے۔ ایسے لوگوں نے اسلامی عقائد و نظریات اور شخصیات پر انتہائی بے بنیاد اور اخلاق سے گرے ہوئے الزامات بھی لگا دیے۔مولانا شبلی نعمانی نے اس طرح کے مستشرقین کو تین اقسام میں تقسیم کیا ہے :
۱۔ عربی زبان و ادب اور تاریخ اسلام سے ناواقف مستشرقین، جن کی معلومات براہ راست نہیں ہوتیں ، بلکہ وہ تراجم سے مدد لیتے ہیں۔
۲۔وہ مستشرقین جو عربی زبان اور تاریخ سے تو واقف ہوتے ہیں ، مگر مذہبی لٹریچر اور فنون مثلاً اسماء الرجال، روایت
اور درایت کے اصولوں ، قدیم ادب اور روایات سے واقف نہیں ہوتے۔
۳۔و ہ مستشرقین جو اسلامی علوم اور مذہبی لٹریچر کا مطالعہ کر چکے ہوتے ہیں ، لیکن اپنے مذہبی تعصبات کو دل سے نہیں نکال سکے۔ وہ اسلامی علوم کے بارے میں تعصب ، تنگ نظری اور کذب و افترا سے کا م لیتے ہیں۔