زیارت ولاء کا مظہر اور اس کے آثار میں سے ہے:
زیارت ایک واضح حالت ہے جوہماری اہل بیت سے محبت کے لئے مشہور ہے ہم اس کی پابندی کرتے ہیں ،اس کی طرف دعوت دیتے ہیں، ولاء کے دائرہ میں زیارت کی ایک تہذیب و ثقافت ہے ، اس کے کچھ آداب ہیں، کچھ نصوص ہیں جن کی تلاوت کرتے ہیں یہ ولاء کے ثقافتی افکار و مفاہیم سے معمور ہیں اور زندگی میں ا س کا ایک اثر ہے ۔
زیارت کی غرض ، تاریخ میں صالح و ہدایت سے مالامال راستہ کے ذریعہ عضوی و ثقافتی استحکام ہے۔ہم اس کارواںکا جز ہیں جو توحید، اخلاص، تقویٰ، نماز، جہاد، زکواة، امر بالمعروف، ذکر، شکر اور صبر و قوت کے اقدار سے مالا مال ہے ۔ہم اس مبارک راستہ یا قافلہ کا جز لا یتجزا ہیں کہ جس کا سلسلہ تاریخ میں اہل بیت سے لیکر انبیاء کی تحریک تک پھیلا ہوا ہے، آدم سے نوح وابراہیم اور موسیٰ و عیسیٰ وغیرہ تک ہے ، ہم اس راستہ کا جز ہیں اور اس تاریخی جنگ و کشمکش کا جز ہیں جو اس کے راستہ کے ہر مرحلہ میں اسلام و جاہلیت اور توحیدو شرک کے درمیان ہوتی رہی ہیں، ہم اس شجر طیبہ کا جز ہیں کہ جس کی جڑیں تاریخ کی گہرائیوں میں اتری ہوئی ہیں۔
ہم اس شجر کی شاخیں ہیں، اس درخت سے ہمیں نسبت ہے ،اس کی ہمیں حفاظت کرنا چاہئے:
(ألَم تَرَ کَیفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً کَلِمَةً طَیِّبَةً، کَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ، أصلُھَا ثَابِت وَ فَرعُھَا فِی السَّمَائِ)
کیا تم نے غور نہیںکیا کہ خدا نے پاک کلمہ کی مثال پاک درخت سے دی ہے، اس کی جڑ ثابت و محکم ہے اور اس کی شاخیں آسمانوں میں ہیں۔
اس درخت سے ہمارا رشتہ ہے، اس کے بارے میں ہمیں اپنے ضمیر و وجدان اور عقل و دل میں غور کرنا چاہئے اور جب ہمیں اس شجر طیبہ اور تاریخ کے اس مبارک خاندان سے نسبت کا گہرا احساس ہوگاتو اسی تناسب سے چیلنج کے مقابلہ میں ہماری قوت، صبر و صلابت زیادہ ہوگی اور خوفناک راستوں اور لغزشگاہوں جو راہ زندگی میں ہمارے سامنے آتی ہیں، ان کے خلاف ہمارے اندر ثبات و استقلال میں اضافہ ہوتا ہے ۔
زیارت اس استحکام کا اہم عامل ہے
زیارت سے ایک قوی پر شفقت فضا پیدا ہوتی ہے جس میں اس مبارک خاندان اور تاریخ کے اس صالح راستہ سے تہذیبی ، ثقافتی اورتحرک کی نسبت کی تاکید کی گئی ہے۔
رسولۖخدا، امیر المومنین ، فاطمہ زہرا، حسن و حسین ، تمام اہل بیت ، انبیاء ،اولیاء خدا اور صالح مومنین کے لئے جو زیارتیں اہل بیت سے نقل ہوئی ہیں وہ اس تہذیبی اور ثقافتی میراث سے معمورہیںاور اس راستہ پر چلنے اور اس مبارک خاندان سے نسبت ا وران کے دشمنوں اور ان سے جنگ کرنے والوں سے اعلانِ برأت کے مفہوم سے بھری ہوئی ہیں۔
میں نے اپنی کتاب ''الدعا عند اہل البیت'' کی آخری فصل میں زیارت کے بارے میں ایک تحقیق پیش کی ہے، لہٰذا ہم نے جو بات وہاں بیان کی ہے اسی پر اکتفاء کرتے ہیں یہاں اس کی تکرار نہیںکریں گے۔
|