|
پیر کے دن کی دعا
زیارت امام حسن و امام حسین علیہما السلام
پیر کے دن جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی دعا |
پیر کے دن امام علی علیہ السلام کی مناجات
آن لائن سنیں
| ڈاؤن لوڈ کریں |
Mp3
بِسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
خدا کے نام سے شر وع کر تا ہو ں جو بڑا مہر بان اور نہا یت ہی رحم کرنے وا لا ہے ۔
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یُشْھِدْ أَحَداً حِینَ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالاَرْضَ، وَلاَ اتَّخَذَ مُعِیناً حِینَ بَرَأَ
حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرتے وقت کسی کو اپنے ساتھ نہیں ملایا اور جانداروں کو پیدا
النَّسَمَات، لَمْ یُشَارَکْ فِی الْاِلھِیَّةِ، وَلَمْ یُظاھِرْ فِی الْوَحْدَانِیَّةِ، کَلَّتِ الاَلْسُنُ عَنْ غَایَةِ صِفَتِہِ
کرنے میں کسی سے مدد نہیں لی اس کے معبود ہونے میں کوئی شریک نہیں اور نہ اس کی یکتائی میں کوئی معاون ہے۔ زبانیں اس کی تعریف
وَالْعُقُولُ عَنْ کُنْہِ مَعْرِفَتِہِ، وَتَوَاضَعَتِ الْجَبابِرَةُ لِھَیْبَتِہِ وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِخَشْیَتِہِ، وَانْقَادَ کُلُّ عَظِیمٍ
کرنے سے قاصر ہیں اور عقلیں اس کی ذات کو سمجھنے سے عاجز ہیں اور بڑے بڑے سرکش اس کی ہیبت سے سرنگوں ہیں اور چہرے اسکے خوف سے
لِعَظَمَتِہِ، فَلَکَ الْحَمْدُ مُتَواتِراً مُتَّسِقاً وَمُتَوالِیاً مُسْتَوْسِقاً وَصَلَوَاتُہُ عَلَی رَسُو لِہِ أَبَداً، وَسَلامُہُ
جھکے ہوئے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے ہر عظیم مطیع ہے پس تیرے لیے حمد ہے لگاتار اور سلسلہ وار اور بار بار استوار اور اس کے رسول پر دائمی رحمت
دَائِماً سَرْمَداً، اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ أَوَّلَ یَوْمِی ھذَا صَلاحاً، وَأَوْسَطَہُ فَلاحاً، وَآخِرَہُ نَجَاحاً،وَأَعُوذُ
اور سرمدی سلام ہو۔ اے معبود! میرے لیے آج کے دن کے پہلے حصے کو بھلائی ، درمیانی حصے کو فائدہ وبخش اور آخری حصے کو کامیابی کا حامل
بِکَ مِنْ یَوْمٍ أَوَّلُہُ فَزَعٌ، وَأَوْسَطُہُ جَزَعٌ، وَآخِرُہُ وَجَعٌ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْتَغْفِرُکَ لِکُلِّ نَذْرٍ
بنا دے اور اس دن سے تیری پناہ لیتا ہوں جس کا اول فریاد، اوسط بے تابی اور آخر تکلیف دہ ہو۔اے الله وہ نذریں جو میں نے کیں، وہ تمام وعدے جو
نَذَرْتُہُ، وَکُلِّ وَعْدٍ وَعَدْتُہُ، وَکُلِّ عَھْدِ عَاھَدْتُہُ ثُمَّ لَمْ أَفِ بِہِ، وَأَسْأَلُکَ فِی مَظَالِمِ عِبَادِکَ
میں نے کیے اور وہ ذمہ داریاں جو میں نے قبول کیں اور انہیں پورا نہیں کر سکا، ان پر تجھ سے بخشش کا طالب ہوں اور تجھ سے سوال
عِنْدِی، فَأَ یُّما عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِکَ أَوْ أَمَةٍ مِنْ إِمَائِکَ، کَانَتْ لَہُ قِبَلِی مَظْلِمَةٌ ظَلَمْتُھَا إِیَّاہُ،فِی
کرتا ہوں کہ تیرے بندوں کے جو حقوق مجھ پر رہ گئے کہ تیرے بندوں میں سے کسی بندہ یا تیری کنزوں میں سے کسی کنیز سے میں
نَفْسِہِ، أَوْ فِی عِرْضِہِ، أَوْ فِی مَالِہِ، أَوْ فِی أَھْلِہِ وَوَلَدِہِ، أَوْ غَیبَةٌ اغْتَبْتُہُ بِھَا أَوْ تَحَامُلٌ عَلَیْہِ بِمَیْلٍ
نے ناانصافی و زیادتی کی ہو۔چاہے وہ اسکی جان یا اسکی عزت یا اسکے مال یا اسکے اعزّہ اور اولاد کے بارے میں ہے یامیں نے اسکی غیبت
أَوْ ھَوَیً أَوْ أَنَفَةٍ أَوْ حَمِیَّةٍ أَوْ رِیَاءٍ أَوْ عَصَبِیَّةٍ غَائِباً کَانَ أَوْ شَاھِداً وَحَیّاً کَانَ أَوْ مَیِّتاً فَقَصُرَتْ
کی یا اپنی خواہش کے تحت ان پر دباؤ ڈالا یا خودپسندی یا بیزاری یا خودنمائی یا تعصب کا برتاؤ کیا وہ غائب ہے یا حاضر ہے۔ زندہ ہے یا مردہ ہے تو
یَدِی وَضَاقَ وُسْعِی عَنْ رَدِّھَا إِلَیْہِ وَالتَّحَلُّلِ مِنْہُ فَأَسْأَلُکَ یَا مَنْ یَمْلِکُ الْحَاجَاتِ وَھِیَ
اب اس کا حق دینا ۔یا معاف کرانا میری طاقت سے بالاتر اور دسترس سے باہر ہے پس اے حاجات کے مالک کہ وہ حاجات تیری مشیت میں قبول ہیں
مُسْتَجِیبَةٌ لِمَشِیَّتِہِ وَمُسْرِعَةٌ إِلَی إِرادَتِہِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُرْضِیَہُ عَنِّی
اور جلد تیرے ارادے میں آنے والی ہیں میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد وآل محمد(ع) پر رحمت فرما اور ان لوگوں کو جیسے تو چاہے مجھ سے راضی فرما اور
بِمَا شِئْتَوَتَھَبَ لِی مِنْ عِنْدِکَ رَحْمَةً إِنَّہُ لاَ تَنْقُصُکَ الْمَغْفِرَةُ وَلاَ تَضُرُّکَ الْمَوْھِبَةُ یَا أَرْحَمَ
مجھ پر مہربانی فرما۔ بے شک بخش دینے سے تیرا کوئی نقصان نہیں اور عطا کرنے میں تجھے کوئی ضرر نہیں ہوتا۔اے سب سے
الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ أَوْ لِنِی فِی کُلِّ یَوْمِ اثْنَیْنِ نِعْمَتَیْنِ مِنْکَ ثِنْتَیْن سَعادَةًفِی أَوَّلِہِ بِطَاعَتِکَ،
زیادہ رحم کرنے والے۔ اے معبود! ہر سوموار کو مجھے دونعمتیں اکٹھی عطا فرما کہ اس دن کے پہلے حصے میں مجھے اپنی اطاعت کی
وَنِعْمَةً فِی آخِرِہِ بِمَغْفِرَتِکَ، یَا مَنْ ھُوَ الْاِلٰہُ، وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ سِوَاہُ۔
سعادت عنایت فرما اور اسکے دوسرے حصے میں مغفرت کی نعمت دے اے وہ جو معبود ہے اور جسکے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں
|