دعائے صبا ح        ٘MP3  . Youtube

          یہ حضرت امیر المو منین (ع) کی د عا ہے :مؤلّف کہتے ہیں کہ علامہ مجلسی نے یہ دعا اپنی کتاب بحار الانوار کی کتاب الدعاء اور کتاب الصلوة میں درج کی ہے۔ نیز فرمایا ہے کہ یہ مشہور دعاؤں میں سے ہے ۔ لیکن میں نے اسے دیگر معتبر کتب میں نہیں پایا۔ البتہ سید بن باقی کی کتابِ مصباح میں یہ دعا موجود ہے۔اور اسی طرح علامہ مجلسی نے فرمایا ہے کہ اس دعا کا فریضہ ِصبح کے بعد پڑھا جانا مشہور ہے ۔ تا ہم سید بن باقی(علیہ الرحمہ) نے روایت کی ہے کہ اسے نافلہ صبح کے بعد پڑھا جائے۔ بہرحال ان دونوں میں سے جو صورت بھی اختیار کی جائے مناسب ہے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

خد ا کے نا م سے(شروع کرتا ہوں) جو بڑا مہر با ن نہا یت ر حم کرنے وا لا ہے

اَللّٰھُمَّ یَا مَنْ دَلَعَ لِسانَ الصَّباحِ بِنُطْقِ تَبَلُّجِہِ، وَسَرَّحَ قِطَعَ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ بِغَیَاھِبِ تَلَجْلُجِہِ،

اے میرے معبود! جس نے صبح کی زبان کو روشنی کی گویائی دی اور اندھیری رات کے ٹکڑوں کو لرزتی تاریکیوں سمیت

وَأَتْقَنَ صُنْعَ الْفَلَکِ الدَّوَّارِ فِی مَقَادِیرِ تَبَرُّجِہِ، وَشَعْشَعَ ضِیَاءَ الشَّمْسِ بِنُورِ تَأَجُّجِہِ، یَا مَنْ

ہنکا دیا اور گھومتے آسمان کی ساخت کو اسکے برجوں سے محکم کیا اور سورج کی روشنی کو اسکے نور فروزاں

دَلَّ عَلَی ذَاتِہِ بِذَاتِہِ، وَتَنَزَّہَ عَنْ مُجَانَسَةِ مَخْلُوقَاتِہِ، وَجَلَّ عَنْ مُلائَمَةِ کَیْفِیَّاتِہِ، یَا مَنْ قَرُبَ

سے چمکایا۔ اے وہ جس نے اپنی ذات کو دلیل بنایا جو اپنی مخلوقات کا ہم جنس ہونے سے پاک اور اسکی کیفیتوں

مِنْ خَطَراتِ الظُّنُونِ، وَبَعُدَ عَنْ لَحَظَاتِ الْعُیُونِ وَعَلِمَ بِمَا کَانَ قَبْلَ أَنْ یَکُونَ، یَا مَنْ أَرْقَدَنِی 

کی آمیزش سے بلند ہے اے وہ جو ظنی خیالوں سے قریب ہے اور آنکھوں کی دید سے دور ہے اور ہونے والی

فِی مِھَادِ أَمْنِہِ وَأَمَانِہِ، وَأَیْقَظَنِی إِلی مَا مَنَحَنِی بِہِ مِنْ مِنَنِہِ وَ إِحْسَانِہِ، وَکَفَّ أَکُفَّ السُّوءِ عَنِّی 

چیزوں کوہونے سے پہلے جان چکا ہے اے وہ جس نے مجھے اپنے امن و سلامتی کے گہوارے میں سلایا اور اپنی بخشش اور احسان کو پانے کیلئے مجھے

بِیَدِھِ وَسُلْطَانِہِ صَلِّ اَللّٰھُمَّ عَلَی الدَّلِیلِ إِلَیْکَ فِی اللَّیْلِ الأَلْیَلِ، وَالْمَاسِکِ مِنْ أَسْبَابِکَ

بیدار کیا اپنی قدرت و اقتدار سے برائی کو مجھ پر ہاتھ ڈالنے سے روکا۔ اے معبود اس پر رحمت فرما جو تاریک رات میں تیری طرف

بِحَبْلِ الشَّرَفِ الاَطْوَلِ وَالنَّاصِعِ الْحَسَبِ فِی ذِرْوَةِ الْکَاھِلِ الاَعْبَلِ وَالثَّابِتِ الْقَدَمِ عَلَی 

رہنمائی کرنے والا، تیرے سہاروں میں سے شرف کی پا ئیدار رسی کو پکڑ ے والا، اعلیٰ خاندان میں سے چمکتی پیشانی والا، استوار روش والا،

زَحَالِیفِہا فِی الزَّمَنِ الْاَوَّلِ وَعَلَی آلِہِ الْاَخْیَارِ الْمُصْطَفَیْنَ الاَ بْرارِ وَافْتَحِ اَللّٰھُمَّ لَنَا مَصَارِیعَ

آغاز ہی سے لغزشوں کے مواقع پر ثابت قدم رہنے والا ہے اور اس نبی کی نیکوکار برگزیدہ خوش کردار آل(ع) پر رحمت فرما۔ اے معبود! اپنی رحمت و بخشش

الصَّباحِ بِمَفَاتِیحِ الرَّحْمَةِ وَالْفَلاَحِ وَأَلْبِسْنِی اَللّٰھُمَّ مِنْ أَفْضَلِ خِلَعِ الْھِدَایَةِ وَالصَّلاَحِ وَأَغْرِسِ

کی کنجیوں سے ہمارے لئے صبح کے دروازے کھول دے ۔اے معبود مجھے نیکی وہدایت کی بہترین خلعت پہنادے

اَللّٰھُمَّ بِعَظَمَتِکَ فِی شِرْبِ جَنانِی یَنَابِیعَ الْخُشُوعِ وَأَجْرِ اَللّٰھُمَّ لِھَیْبَتِکَ مِنْ آمَاقِی زَفَرَاتِ

خداوند! اپنی عظمت کے باعث میرے دل کی زمین میں خشوع و انکساری کے درخت لگا دے اے معبود! اپنی ہیبت کیلئے

الدُّمُوعِ،وَأَدِّبِ اَللّٰھُمَّ نَزَقَ الْخُرْقِ مِنِّی بِأَزِمَّةِ الْقُنُوعِ إِلھِی إِنْ لَمْ تَبْتَدِیْنِی الرَّحْمَةُ مِنْکَ

میری آنکھوں سے آنسوؤں کے تار جاری کردے۔ خدایا میری کج خلقی کو قناعت کی لگام ڈال دے۔ میرے اللہ اگر

بِحُسْنِ التَّوْفِیقِ فَمَنِ السَّالِکُ بِی إِلَیْکَ فِی واضِحِ الطَّرِیقِ وَ إِنْ أَسْلَمَتْنِی أَنَاتُکَ لِقائِدِ

تو نے اپنی نیکی کی توفیق نہ دی تو کون مجھے تیری طرف کشادہ راہ پر لے چلے گا اور

الْاَمَلِ وَالْمُنَیٰ فَمَنِ الْمُقِیلُ عَثَرَاتِی مِنْ کَبَوَاتِ الْھَوی وَ إِنْ خَذَلَنِی نَصْرُکَ عِنْدَ مُحارَبَةِ

تیری دی ہوئی ڈھیل سے میں خواہش کے پیچھے چل پڑا تو کون مجھے ہوس کی ٹھوکروں سے بچائے گا

النَّفْسِ وَالشَّیْطانِ فَقَدْ وَکَلَنِی خِذْلانُکَ إِلی حَیْثُ النَّصَبِ وَالْحِرْمانِ، إِلھِی أَتَرَانِی مَا أَتَیْتُکَ

اور اگر میرے نفس اور شیطا ن کی جنگ میں تیری نصرت میرے شامل حال نہ ہوتی تو گویا تیری دوری نے مجھے

إِلاَّ مِنْ حَیْثُ الآمالِ، أَمْ عَلِقْتُ بِأَطْرَافِ حِبَالِکَ إِلاَّ حِینَ باعَدَتْنِی ذُ نُوبِی عَنْ دَارِ الْوِصَالِ،

رنج و غم کے حوالے کر دیا ہوتا میرے مالک کیا تیری نظر سے تیرے پاس اپنی خواہشوں کیلئے آیا ہوں یا میں نے تجھ سے اس وقت تعلق قائم کیا

فَبِیْسَ الْمَطِیَّةُ الَّتِی امْتَطَتْ نَفْسِی مِنْ ھَوَاہا فَوَاہاً لَھَا لِمَا سَوَّلَتْ لَھَا ظُنُونُہا وَمُنَاہا وَتَبّاً لَہا

کہ جب میرے گناہوں نے مجھے تیرے وصال سے دور کردیا پس میرے دل نے خواہشوں کو اپنی بری سواری بنایا پس اس پر اور اسکی خیالی تمناؤں پر نفرین

لِجُرْأَتِہاعَلَی سَیِّدِہا وَمَوْلاہا ۔ إِلھِی قَرَعْتُ بَابَ رَحْمَتِکَ بِیَدِ رَجَائِی، وَھَرَبْتُ إِلَیْکَ

ہے اور تباہی ہو اسکی جو اس نے اپنے آقا پر یہ جرات کی ہے۔ الہی میں نے اپنی امید کے ہاتھوں تیرے باب ِرحمت پر دستک دی ہے اور اپنی حد سے زیادہ

لاَجِئاً مِنْ فَرْطِ أَھْوَائِی، وَعَلَّقْتُ بِأَطْرَافِ حِبَالِکَ أَنامِلَ وَلاَئِی، فَاصْفَحِ اَللّٰھُمَّ عَمَّا کُنْتُ

تمناؤں سے ڈر کے تیرے پاس بھاگ آیا ہوں اور محبت کی انگلیوں سے تیرے دامان ِرحمت کو تھام لیا ہے۔ اے معبود! مجھ سے جو

أَجْرَمْتُہُ مِنْ زَلَلِی وَخَطَائِی، وَأَقِلْنِی مِنْ صَرْعَةِ رِدَائِی، فَإِنَّکَ سَیِّدِی وَمَوْلایَ وَمُعْتَمَدِی 

لغزشیں اور خطائیں ہوئی ہیں ان سے چشم پوشی فرما اور میری چادر کی پایچی(وادی ہلاکت) سے صرف نظر فرما کیونکہ تو میرا آقا و

وَرَجَائِی،وَأَ نْتَ غایَةُ مَطْلُوبِی وَمُنَایَ فِی مُنْقَلَبِی وَمَثْوَایَ إِلھِی کَیْفَ تَطْرُدُ مِسْکِیناً الْتَجَأَ

مالک اور میرا سہارا اور امید ہے اور تو ہی اس دنیا اور آخرت میں میرا اصلی مطلوب و مقصود ہے ۔میرے معبود! تو اس بے چارے

إِلَیْکَ مِنَ الذُّنُوبِ ہارِبَاً أَمْ کَیْفَ تُخَیِّبُ مُسْتَرْشِداً قَصَدَ إِلَی جَنَابِکَ سَاعِیاً أَمْ کَیْفَ تَرُدُّ 

کو کیسے نکال دے گا جوتیرے پاس گناہوں سے بھاگ کر آیا ہے یا اس طالب ہدایت کو کیسے مایوس کرے گا جو تیرے حضور دوڑتا ہوا

ظَمْآناً وَرَدَ إِلی حِیَاضِکَ شَارِباً کَلاَّ وَحِیَاضُکَ مُتْرَعَةٌ فِی ضَنْکِ الْمُحُولِ، وَبَابُکَ مَفْتُوحٌ

آیا ہے یا اس پیاسے کو کیسے دور کرے گا جو تیرے کرم کے حوض سے پیاس بجھانے آیا ہے ہرگز نہیں !کہ تیرے فیض کے چشمے خشک

لِلطَّلَبِ وَالْوُغُولِ، وَأَ نْتَ غایَةُ الْمَسْؤُولِ وَنِھَایَةُ الْمَأْمُولِ إِلھِی ھَذِھِ أَزِمَّةُ نَفْسِی عَقَلْتُہا بِعِقَالِ

سالی میں بھی رواں ہیں اور تیرا بابِ کرم داخلے اور سوال کیلئے کھلا ہے تو سوال کی انتہا اور امید کی آخری حد ہے میرے معبود!

مَشِیْئَتِکَ وَہذِھِ أَعْبَاءُ ذُ نُوبِی دَرَأْتُہا بِعَفْوِکَ وَرَحْمَتِکَ وَھَذِھِ أَھْوَائِیَ الْمُضِلَّةُ وَکَلْتُہا

 یہ میرے نفس کی باگیں ہیں جنکو میں نے تیری مشیت کی رسی سے باندھ دیا ہے اور یہ ہیں میرے گناہوں کی گٹٹھریاں جو میں نے تیری بخشش و رحمت

إِلَی جَنَابِ لُطْفِکَ وَرَأْفَتِکَ،فَاجْعَلِ اَللّٰھُمَّ صَبَاحِی ھذا نَازِلاً عَلَیَّ بِضِیَاءِ الْھُدی وَبِالسَّلامَةِ

 کے آگے لا رکھی ہیں اور یہ ہیں میری گمراہ کن خواہشیں جو میں نے تیرے لطف و کرم کے سپرد کر دی ہیں پس اے پروردگار! اس صبح کو میرے لیے نور ہدایت

فِی الدِّینِ وَالدُّنْیا وَمَسَائِی جُنَّةً مِنْ کَیْدِ الْعِدَیٰ وَوِقایَةً مِنْ مُرْدِیاتِ الْھَوَیٰ، إِنَّکَ قادِرٌ عَلَی 

اور دین و دنیا کی سلامتی کی حامل بنا کر نازل فرمااور اس رات کو دشمنوں کی مکاری سے میری ڈھال اور ہلاک کرنے والی ہوس کی سپر بنادے بے شک

ما تَشاءُ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشاءُ، وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشاءُ، وَتُعِزُّ مَنْ تَشاءُ، وَتُذِلُّ مَنْ تَشاءُ،

تو جو چاہے اس پر قادر ہے جسے چاہے ملک دیتا ہے اور جس سے چاہے واپس لے لیتا ہے اور جسے چاہے عزت دیتا اور جسے چاہے ذلت دیتا ہے ہر بھلائی

بِیَدِکَ الْخَیْرُ إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ، تُو لِجُ اللَّیْلَ فِی النَّہارِ، وَتُو لِجُ النَّہارَ فِی اللَّیْلِ،

تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل

وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ، وَتُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ، وَتَرْزُقُ مَنْ تَشاءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ لاَ إِلہَ

کرتا ہے مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ کو برآمد کرتا ہے اور جسے چاہے بے حساب رزق عطا

إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ اَللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ مَنْ ذَا یَعْرِفُ قَدْرَکَ فَلاَ یَخافُکَ وَمَنْ ذَا یَعْلَمُ مَا

فرماتا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں پاک ہے تو اے اللہ اور حمد تیرے ہی لیے ہے کون ہے جو تیری قدر و عظمت کو پہچانے تو اس سے

أَ نْتَ فَلاَ یَہابُکَ، أَ لَّفْتَ بِقُدْرَتِکَ الْفِرَقَ، وَفَلَقْتَ بِلُطْفِکَ الْفَلَقَ،وَأَنَرْتَ بِکَرَمِکَ دَیاجِیَ

نہ ڈرے کون ہے جو جانتا ہو تو کون ہے پھر تجھ سے مرعوب نہ ہو تو نے اپنی قدرت سے منتشرکو متحد کیا اور اپنے لطف سے سپیدہ صبح کو

الْغَسَقِ وَأَنْھَرْتَ الْمِیَاہَ مِنَ الصُّمِّ الصَّیاخِیدِ عَذْباً وَأُجَاجاً وَأَنْزَلْتَ مِنَ الْمُعْصِراتِ ماءً ثَجَّاجاً

نمایاں کیا اور تو نے ہی اپنے کرم سے تاریک راتوں کو روشن کیا اور تو نے سخت پتھروں میں سے میٹھے اور کھاری پانی کے چشمے جاری

وَجَعَلْتَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لِلْبَرِیَّةِ سِراجاً وَہَّاجاً مِنْ غَیْرِ أَنْ تُمَارِسَ فِیَما ابْتَدَأْتَ بِہِ لُغُوباً

کیے اور بادلوں سے نتھرا ہوا میٹھا پانی برسایا اور تو نے سورج اور چاند کو مخلوق کیلئے روشن چراغ قرار دیا بغیر اس کے کہ

وَلاَ عِلاجاً،فَیا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْعِزِّ وَالْبَقَاءِ وَقَھَرَ عِبَادَہُ بِالْمَوْتِ وَالْفَناءِ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

پیدا کرنے میں تجھے کوئی تھکاوٹ و خستگی عارض ہوئی یا تو محتاج ہوا ہو پس اے عزت اور بقا میں یگانہ اور موت دفنا کے

الْاَتْقِیَاءِ وَاسْمَعْ نِدَائِی وَاسْتَجِبْ دُعَائِی وَحَقِّقْ بِفَضْلِکَ أَمَلِی وَرَجَائِی یَا خَیْرَ مَنْ دُعِیَ

 ذریعے بندوں پر غالب رہنے والے! محمد و آل محمد پر رحمت فرما جو پرہیزگار ہیں اور میری پکار سن لے میری دعا قبول فرما اور اپنے کرم سے میری

لِکَشْفِ الضُّرِّ،وَالْمَأْمُولِ فِی کُلِّ عُسْرٍ وَیُسْرٍ بِکَ أَنْزَلْتُ حاجَتِی فَلاَ تَرُدَّنِی مِنْ سَنِیِّ

تمناو امید پوری کر دے اے وہ بہترین ذات جسے تکلیف دور کرنے کیلئے پکارا جاتا ہے اور اے تنگیو فراخی کی امید گاہ، میں تیرے حضور حاجت لے کر

مَوَاھِبِکَ خائِباً یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اللهُ عَلی

 آیا ہوں پس مجھے اپنی وسیع عطاؤں سے محرومی کے ساتھ دور نہ کر یاکریم یاکریم یاکریم اپنی رحمت کے ساتھ اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے

خَیْرِ خَلْقِہِ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ أَجْمَعِینَ

 اور اس کی بہترین مخلوق حضرت محمد اور ان کی سبھی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو

پھر سجدہ میں جائیں اور کہیں:

إِلھِی قَلْبِی مَحْجُوبٌ وَنَفْسِی مَعْیُوبٌ

 خدایا !میرے دل پر حجاب ہے میرے نفس میں عیب ہے

وَعَقْلِی مَغْلُوبٌ وَھَوَائِی غَالِبٌ، وَطَاعَتِی قَلِیلٌ، وَمَعْصِیَتِی کَثِیرٌ، وَ لِسَانِی مُقِرٌّ بِالذُّنُوبِ،

میری عقل ناکارہ ہے میری خواہش غالب میری عبادت کم اور گناہ بہت زیادہ ہیں میری زبان گناہوں کا اقرار کرتی ہے

فَکَیْفَ حِیلَتِی یَا سَتَّارَ الْعُیُوبِ وَیَا عَلاَّمَ الْغُیُوبِ وَیَا کَاشِفَ الْکُرُوبِ اغْفِرْ ذُنُوبِی کُلَّہا

تو میرا چارہ کار کیا ہے؟ اے عیبوں کو چھپانے والے اے چھپی باتوں کو جاننے والے اے دکھوں کو دور کرنے والے میرے تمام گناہ

بِحُرْمَةِ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ یَا غَفَّارُ یَا غَفَّارُ یَا غَفَّارُ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

بخش دے محمد و آل (ع)محمد کی حرمت کے واسطے سے یاغفار یاغفار یاغفار اپنی رحمت کے ساتھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔