إمیرے معبود تیری جلالت شان کے مناسب
تیری تعریف کرنے میں زبانیں گنگ ہیں اور تیرے جمال کی حقیقت کو سمجھنے سے لوگوں کی عقلیں عاجز ہیں تیری ذات کے
جلووں کی طرف نظر کرنے سے آنکھیں درماندہ ہو کر رہ جاتی ہیں لوگوں کے لیے تیری معرفت کا حصول بس یہی ہے کہ وہ تیری
معرفت سے قاصر ہیں میرے معبود مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے جن کے سینوں کے باغیچوں میں تیرے شوق
کے درخت جڑیں پکڑ چکے ہیں اور تیرے سوز محبت نے ان کے دلوں کوگھیرا ہؤا ہے اب وہ
یادوں کے
آشیانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور تیرے قرب اور جلوے کے باغوں میں سیر کر رہے ہیں
وہ تیری محبت کے چشموں سے جام الفت کے گھونٹ پی رہے ہیں اور صاف ستھرے گھاٹوں پر وارد
ہیں ان کی آنکھوں سے پردہ اٹھ چکا ہے اور شک کی کالک ان کے عقیدوں اور ضمیروں سے
دور ہوگئی ہے ان کے دلوں اور باطنوں سے شبہ کے اثرات ختم
ہوگئے ہیں صحیح معرفت حاصل ہونے سے ان کے سینے کھل چکے ہیں حصول سعادت کے لیے زہد میں
ان کی ہمتیں بلند ہوگئی ہیں کردار کے چشمہ میں ان کا پینا شیریں ہے انس و محبت کی محفل میں ان کا باطن صاف
ہے خوفناک جگہوں پر ان کا گروہ امن میں ہے اور پالنے والوں کے پالنے والے کی طرف بازگشت سے ان کے
نفس مطمئن ہیں ان کی روحوں کو بخشش و کامیابی کا یقین ہے ان کی آنکھیں دیدار محبوب
سے خنک ہیں ان کو حاجتیں پوری ہونے اور مرادیں بر آنے سے قرار حاصل ہے آخرت کے بدلے
دنیا بیچنے سے ان کا سودا نفع بخش ہے میرے معبود کیا
ہی مزہ ہے ان خیالوں میں جو تیرے ذکر سے دلوں میںآ تے ہیں اور کتنا شرین ہے تیری
طرف وہ سفر جوبہ خیال خود غیب کے راستوں پر جاری ہے کتنا
اچھا ہے تیری محبت کا ذائقہ اور کتنا میٹھا ہے تیرے قرب کا شربت پس بچا ہمیں کہ
تیرے ہاں سے ہانکے جائیں اور تجھ سے
دور رہیں ہمیں اپنے خصوصی عارفوں اور صالح ترین بندوں میں قرار دے اور اپنے سچے
فرمانبرداروں اور کھرے عبادت گزاروں میں رکھ اے عظمت والے اے جلال والے اے مہربان اے عطا
کرنے والے تجھے تیری رحمت و احسان کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے |
إِلھِی قَصُرَتِ الْاَلْسُنُ عَنْ
بُلُوغِ ثَنائِکَ کَما یَلِیقُ بِجَلالِکَ، وَعَجَزَتِ الْعُقُولُ عَنْ إِدْراکِ کُنْہِ جَمالِکَ، وَانْحَسَرَتِ
الْاَ بْصارُ دُونَ النَّظَرِ إِلی سُبُحاتِ وَجْھِکَ، وَلَمْ تَجْعَلْ لِلْخَلْقِ طَرِیقاً إِلَی مَعْرِفَتِکَ إِلاَّ
بِالْعَجْزِ عَنْ مَعْرِفَتِکَ إِلھِی فَاجْعَلْنا مِنَ الَّذِینَ تَرَسَّخَتْ
أَشْجارُ الشَّوْقِ إِلَیْکَ فِی حَدائِقِ صُدُورِھِمْ
وَأَخَذَتْ لَوْعَةُ مَحَبَّتِکَ بِمَجامِعِ قُلُوبِھِمْ، فَھُمْ إِلَی أَوْکارِ
الْاَفْکارِ یَأْوُونَ، وَفِی رِیاضِ الْقُرْبِ
وَالْمُکاشَفَةِ یَرْتَعُونَ، وَمِنْ حِیَاضِ الْمَحَبَّةِ بِکَأْسِ الْمُلاطَفَةِ
یَکْرَعُونَ،وَشَرائِعَ الْمُصافاةِ یَرِدُونَ
قَدْ کُشِفَ الْغِطاءُ عَنْ أَبْصارِھِمْ وَانْجَلَتْ ظُلْمَةُ الرَّیْبِ عَنْ
عَقَائِدِھِمْ وَضَمَائِرِھِمْ وَانْتَفَتْ
مُخَالَجَةُ الشَّکِّ عَنْ قُلُوبِھِمْ وَسَرَائِرِھِمْ، وَانْشَرَحَتْ بِتَحْقِیقِ
الْمَعْرِفَةِ صُدُورُھُمْ، وَعَلَتْ لِسَبْقِ
السَّعَادَةِ فِی الزَّھَادَةِ ھِمَمُھُمْ، وَعَذُبَ فِی مَعِینِ الْمُعَامَلَةِ
شِرْبُھُمْ، وَطَابَ فِی مَجْلِسِ الاَُْنْسِ
سِرُّھُمْ، وَأَمِنَ فِی مَوْطِنِ الْمَخَافَةِ سِرْبُھُمْ، وَاطْمَأَ نَّتْ
بِالرُّجُوعِ إِلَی رَبِّ الْاَرْبابِ
أَنْفُسُھُمْ، وَتَیَقَّنَتْ بِالْفَوْزِ وَالْفَلاَحِ أَرْواحُھُمْ، وَقَرَّتْ
بِالنَّظَرِ إِلَی مَحْبُوبِھِمْ أَعْیُنُھُمْ، وَاسْتَقَرَّ
بِإِدْرَاکِ السُّؤْلِ وَنَیْلِ الْمَأْمُولِ قَرارُھُمْ، وَرَبِحَتْ فِی بَیْعِ
الدُّنْیا بِالْاَخِرَةِ تِجَارَتُھُمْ۔إِلھِی مَا أَلَذَّ
خَواطِرَ الْاِلْہامِ بِذِکْرِکَ عَلَی الْقُلُوبِ وَمَا أَحْلَیٰ الْمَسِیرَ
إِلَیْکَ بِالْاَوْہامِ فِی مَسالِکِ الْغُیُوبِ وَمَا
أَطْیَبَ طَعْمَ حُبِّکَ وَمَا أَعْذَبَ شِرْبَ قُرْبِکَ، فَأَعِذْنا مِنْ طَرْدِکَ وَ إِبْعادِکَ،وَاجْعَلْنا مِنْ
أَخَصِّ عَارِفِیکَ وَأَصْلَحِ عِبَادِکَ وَأَصْدَقِ طَائِعِیکَ وَأَخْلَصِ عُبَّادِکَیَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ، یَا کَرِیمُ یَا مُنِیلُ، بِرَحْمَتِکَ وَمَنِّکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
|