امام زمانہ علیہ السلام کے بارے میں چند مقالے
 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
7-امام زمانہ علیہ السلام کی غیبت کبریٰ میں امت کی ذمہ داریاں
از:سید محمد عباس نقوی
مشہور حدیث کی روسے وقت کے امام زمانہ علیہ السلام کی معرفت از حد لازم ہے فقط حسب و نسب سے واقفیت اور انہیں امام بر حق تسلیم کرنا ہی معرفت امام زمانہ علیہ السلام نہیں ہے ہم جو امام زمانہ علیہ السلام کے پیروکار ہیں اور خود کو منتظر امام زمانہ علیہ السلام کہتے ہیں ذرا ٹھنڈے دل سے سوچیں کیا ہمیں امام زمانہ علیہ السلام کی معرفت حاصل ہے۔

زمانہ غیبت میں ہماری چند ذمہ داریاں:
صاحب الامرعلیہ السلام کی مظلومیت اور ان سے دوری پر گری و زاری کرنا۔
صاحب الامرعلیہ السلام کے ظہور کی فرج و فتح کا انتظار کرنا ایک بہترین عمل ہے۔
صاحب الامرعلیہ السلام کے بارے یہ کہنا کہ ابھی تک ظہور کیوں نہیں ہوا یا اب ہوجانا چاہیے تھا یہ تو زیادتی ہے وغیرہ اس قسم کے پر شکوہ جملے زبان پر نہیں لانے چاہیں۔
صاحب الامرعلیہ السلام کی غیبت کے دور میں اپنے مال سے مولعلیہ السلام کی طرف سے اللہ کی راہ میں زیادہ صدقہ و خیرات کرتے رہنا حضرت امام جعفرصادقعلیہ السلام نے فرمایا جو شخص ہمارے قائم علیہ السلام کے لیے ایک درہم خرچ کرے گا خداوند تعالیٰ بہشت میں احد کے پہاڑ کے برابر بدلہ دے گا۔
آپ علیہ السلام کی سلامتی کے لیے صدقہ ظہور کی دعا آپ علیہ السلام کی صفات کا ماننا ہر حالت میں امام زمانہ علیہ السلام کی نصرت ومدد کرنا اپنے گناہوں پر پیشمان ہونا دین حق پر ثابت رہنے کی دعا کرنا۔
اگر صاحب استطاعت ہو ت عید قربان کے موقع پر امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے قربانی کرنا۔
امام زمانہ علیہ السلام کا نام اور کنیت رسول خدا کے مطابق ہے اس لیے احتراماً نام نہیں بلکہ القاب سے یاد کرنا چاہےے مثلاً حجت خدا یا قائم آل محمد یا منتظر یا مہدیعلیہ السلام یا صاحب الزمانعلیہ السلام ۔
جب حضرت کا نام لیا جائے تو احتراماً کھڑا ہو جانا چاہیے خاص طور پر جب ی قائم علیہ السلام کا لقب پکارا جائے تو استقبال کھڑے ہو کر کرے یہ سنت آئمہ اطہارعلیہ السلام ہے۔
حضرت کی مدد نصرت کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے اور سامان جنگ موجود رکھے اگرچہ ایک تیر ہی کیوں نہ ہو اگر اسی انتظار میں جو شخص مر جائے گا اللہ تعالیٰ اسے امام زمانہ علیہ السلام کے ساتھیوں میں شمار کرے گا۔
مشکلات اپنی دعاﺅں میں وسیلہ جناب قائم آل محمد کو قرار دیں۔
دین آل محمد پر مضبوطی سے ثابت قدم رہیں کافروں کے پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں جب تک سفیانی کا خروج نہیں ہو گا اور آسمانی آواز نہیں آئے گی مولعلیہ السلام کا ظہور نہیں ہو گا اس لیے کہ اطمینان کے ساتھ انتظار کریں۔
دنیاداروں سے میل جول بہت کم رکھے اور زبان کو لغویات سے بچائے۔
صاحب الامرعلیہ السلام کی ذات با برکت پر درود و سلام ہمہ وقت بھیجے۔
صاحب الامرعلیہ السلام کی خدمت میں نیک اعمال بطور ہدیہ پیش کرنا مثلاً تلاوت کلام پاک نوافل نبی اکرم اور آئمہ اطہارعلیہ السلام کی زیارت، حج و عمرہ کرنا مجلس عزا برپا کرنا سب اعمال جو خوشنودی امام زمانہ علیہ السلام کا باعث ہیں۔
امام زمانہ علیہ السلام کی تعجیل کی دعاہر وقت مانگنا خصوصاً، دعا فرج۔
علماءکرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی راہنمائی کریں انہیں گمراہی سے بچائیں حدیث میں ہے جو شخص ہمارے ماننے والوں کے دلوں کو مضبوط کرے گا (یعنی ان کے شکوک و شبہات کو دور کرے گا) وہ ایک ہزار عبادت گزاروں سے بہتر ہے۔
امام زمانہ علیہ السلام کی خاطر دوستی یا دشمنی رکھنا۔
بارگاہ رب العزت میں دعا کرنا مجھے انصار و معاونین امام زمانہ علیہ السلام میں قرار دے اپنے اندر وہ صفات پیدا کرنا۔
امام زمانہ علیہ السلام سے تجدید عہد کرنا جب بھی تنہائی میں موقعہ ملے اپنے آپ کو امام زمانہ علیہ السلام کے حضور پیش کرے اور بیعت کی نیت سے ایک ہاتھ دوسرے کے اوپر رکھ کر امام زمانہ علیہ السلام کی مخصوص دعائیں جو مفاتیح الجنان میں موجود ہےں پڑھے صبح کی نماز کے بعد اگر عہد نامہ پڑھا جائے تو بہتر ہو گا۔
جناب امام جعفر صادقعلیہ السلام فرماتے ہیں اگر کوئی ہمارے قائم کی غیبت میں (امامت کا)دعویٰ کرے تو اس سے ایسے سوال کرو جن کا تعلق امام زمانہ علیہ السلام سے ہو۔
مثلاً حیوانات سے بات کرنا، نباتات، جمادات سے بات کرنا وغیرہ۔
اگر کوئی شخص غیبت کبریٰ میں امام زمانہ علیہ السلام کا نائب خصوصی کہلائے تو اسے جھٹلا دو۔
جو شخص ظہور کے وقت کا تعین کرے اسے جھٹلا دو۔
دشمن سے آگاہ رہو خصوصاً جب انقلاب امام زمانہ علیہ السلام کے لیے کام کرو تو اپنے معاملات کو مخفی رکھو۔
گناہوں سے توبہ کرنا اور اسلامی احکام پر سختی سے کاربند رہنا۔
ہمیشہ خالق اکبر سے دعا گو رہنا کہ خدایا مجھے ایمان کی حالت میں حضرت قائم علیہ السلام کی ملاقات نصیب فرما۔کیونکہ جب ظہور فرمائیں گے تو خدا کا غضب بن کر آئیں گے۔
امام زمانہ علیہ السلام کا جو مالی حق ہے خمس، زکوٰة ادا کرتے رہنا۔
اپنی اولاد اپنی گفتگو دوست احباب میں زیادہ سے زیادہ ذکر صاحب الزمانعلیہ السلام کا کیا جائے۔
میں تمہیں اور مہدیعلیہ السلام کی بشارت دیتا ہوں جب لوگوں میں شدید اختلاف ہو گا اور سخت مشکلوں میں گرے ہوں گے اور زمین ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی اس وقت وہ ظہور کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے اور اپنے پیروکاروں کے دلوں کو عبادت اور عدل گستری کے جذبہ سے بھر دیں گے۔
اس وقت تک قیامت برپا نہ ہو گی جب تک ہمارا بر حق قائم علیہ السلام آل محمد قیام نہ کرے گا جب خدا حکم دے گا تو وہ ظہور کرے گا جو شخص ان کی پیروی کرے گا نجات پائے گا اور جو روگردانی کرے گا وہ ہلاک ہو جائے گا خدا کے بندو خدا پر نظر رکھو جب بھی مہدیعلیہ السلام کا ظہور ہو تو فورا ان کی طرف دوڑو اگرچہ تمہیں برف کے اوپر ہی سے چل کر جانا پڑے کیونکہ وہ خلیفة اللہ ہیں جو میرے بیٹے قائم کا انکار کرے گا گویا اس نے میرا انکار کیا ہے
امام زمانہ علیہ السلام کے لیے دعا کرنا ان کی صحت و سلامتی کی دعا کرنا ان کی حکومت قائم ہونے کی دعا کرنا ان کے دشمن پر غالب آنے کی دعا ان کے ناصروں کے لیے دعا ان کے حکومت کے طویل ہونے کی دعا ان کے دشمنوں کی تباہی اور ان کی زیارت کرنے کی دعا کرنا۔
ان کے لیے درود و سلام پڑھنا، ان کی زیارت پڑھنا، ان کے لیے سلام عقیدت پیش کرنا۔
امام زمانہ علیہ السلام کو ہر وقت یاد کرنا انکا ذکر کرنا یعنی ہم اس یقین پر ہوں کہ ہمارے امام زمانہ علیہ السلام اسی زمین پر کسی انسانی جسم کے ساتھ موجود ہیں ہمارے اعمال کو وہ دیکھتے ہیں ہمارے اعمال لکھے ہوئے ان کے گھر میں موجود ہیں اور برے اعمال سے ناراض ہوتے ہیں اور اچھے اعمال سے وہ خوش ہوتے ہیں ہم ان کے مال سے کھارہے ہیں جس پرامام زمانہ علیہ السلام راضی ہوں ان کے لیے دعا کرنا اور ذکر ہی میں یہ بھی شامل ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کے ناموں کا ورد کریں مثلاً۔
یاہادی علیہ السلام ، یا مہدی علیہ السلام ۔

پردے سے نکل آ مشتاق زمانہ ہے
تم کتنے حسین ہو کہ دنیا کو دکھانا ہے
آئے گا میرا ساقی رات ابھی باقی ہے
ہم تو پی کے اُٹھیں گے جائیں جسے جانا ہے