|
-1خشکی کے جانور کا شکا ر
(۱۹۹) محرم کے لئے خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا ، ہلاک کرنا زخمی کرنا یا ان کے کسی عضو کو توڑنا بلکہ کسی قسم کی اذیت جائز نہیں اسی طرح محل ّ (جوحالت احرام میں نہ ہو ) کے لئے بھی حرم میں حیوانات کو اذیت پہنچانا جائز نہیں یہاں خشکی کے جانو ر سے مراد وہ جانور ہیں جو جنگلی ہو ں چاہے اس وقت کسی وجہ سے پالتو ہوگئے ہوں او ر ظاہر یہ ہے کہ اس حکم میں حلال و حرام گوشت جانور میں فرق نہیں
(۲۰۰) محرم کے لئے خشکی کے جانور کو شکار کرنے میں کسی او رکی مدد کرنا بھی حرام ہے خواہ دوسرا شخص محرم ہو یا محل یہاں تک کہ اشارہ وغیرہ کے ذریعے بھی مدد کرنا حرام ہے بلکہ احوط یہ ہے کہ محرم شخص ہر اس کام میں جو خودمحرم پر حرام ہیں جو مسئلہ (۱۹۹ ) میں بیان ہوئے کسی دوسرے کی مد دنہ کرے
(۲۰۱) محرم کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ شکار کو اپنے پاس محفو ظ رکھے چاہے احرام سے پہلے حود اس نے کیا ہویا کسی او رنے حرم میں کیا ہویا حرم سے باہر
(۲۰۲)محرم کیلئے شکار کا کھانا جائز نہیں چاہے محل نے حرم سے باہر شکار کیا ہو اسی طرح محل کے لئے بھی اس حیوان کا گوشت کھانا جسے محرم (احرام والے شخص نے سے شکار کیا ہو، خواہ شکار کو مارا ہو یا شکا ر کر کے ذبح کیا ہو بنابر احوط حرام ہے نیز محل پر اس حیوان کا گوشت کھانا بھی حرام ہے جسے کسی محرم یا کسی اور شخص نے حرم میں شکار یا ذبح کیا ہو ۔
(۲۰۳)بری جانوروں کا بھی وہی ہخم ہے جو خود جاانوروں کا حکم ہے ۔ چنانچہ بعید نہیں کہ اس حیوان کے انڈے کوکھانا ،توڑنا اوراٹھانا بھی محرم پر حرام ہے ۔ لہذا احوط یہ ہی کہ انڈوں کے اٹھانے کھانے اورتوڑے میں بھی کسی کی مدد بھی نہ کرے ۔
(۲۰۴)جیسا کہ بیان ہو اہے کہ یہ مسائل خشکی کے مانوروں کی لیے مخصوص ہیں اورٹڈی بھی انہیں میں سے ہے ۔ لیکن دریائی جانوروں کے شکار میں کوئی حرج نہیں ہے۔ دریائی حیونات سے مراد وہ جانورہیں جو صرف پامی میں زندگی گزارتے ہوں مثلامچھلی ،۔خشکی اورپانی دونوں میں زندگی گزرانے والے جانوروں کاشمار خشکی کے جانوروں۴ میں ہوگ ا۔ اگرچہ اظہر یہ ہے ةکہ وہ حیوان جس کے خشکی کے ہونے میں شک ہو ،اسکا شکار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲۰۵) جس طرح خشکی کے جانورکا شکار حرام ہے اسی طرح ہلاک کرنا،خواہ شکار نہ بھی کرے حرام ہے اس حکم سے چدن چیزیں مستثنی ہیں ۔
۱۔پالتو جانورچاہے کسی وجہ سے وحشی بن گئے ہوں مثلابھیڑ گائے ۔اونٹ اور پرندے جو مستقل طور اڑ نہیں سکتے مثلامرغ ،چینی مرغ وغیرہ کو ذبح کرنا محرم کے لیے جائز ہے ۔ اسی طرح ان حیوانات کو بھی ذبح کر نا جائزہے جنکے پالتو ہونے کا احتمال ہو ۔
۲۔ درنوں او رسانپ وغیرہ جن سے محرم کواپنی جان کا خطرہ ہوتو انکومارنا جائز ہے ۔
۳۔ درندہ صفت پرندے جو حرم کے کبوتروں کو اذیت دیں انکو مارناجائز ہے ۔
۴۔زہریلا سیاہ سانپ بلکہ ہر خطرناک سانپ ،بچھواو ر چوہا،انکو ہر ہال میں مارنا جائزہے اور انکو مارنیمیں کوئی کدفارہ نہیں ہے ۔ مشہور قول کے بناپرشیر مستثنی ہے ۔ مزید
بر آں جن درندوں سے جان کا خوف نہ ہو ان کو مارنے سے کفارہ واجب ہو جاتا ہے ا ور ان کا کفارہ ان کی قیمت ہے ۔
(۲۰۶)محرم کے لئے کوے او ر شکاری باز کو تیر مارنا جائز ہے اور اگر وہ تیر لگ جانے سے مر جائیں تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
شکار کے کفارات
(۲۰۷) اگر محرم شتر مرغ کو ہلاک کر دے تو ایک اونٹ کفارہ دینا ہو گا اگر جنگلی گائے کو مارے تو ایک گائے کا کفارہ دے بنابر احوط وحشی گا ئے کو بھی مارنے کا بھی یہی حکم ہے ہرن اورخرگوش کے مارنے پر ایک بکری دے بنابر احوط لومڑی کو مارنے کا بھی یہی حکم ہے
(۲۰۸) جو شخص ایسے جانور کا شکار کرے جس کا کفارہ اونٹ ہواور اس کے پاس اتنا مال نہ ہوجس سے اونٹ خرید سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا واجب ہے اور ہر مسکین کوایک مدّ (تقریبا ۷۵۰گرام )کھانا دے اور اگر اس پر بھی قادر نہ ہو تو (۱۸ ) روزے رکھے اگر وہ ایسا جانور ہو کہ جس کا کفارہ گائے ہو او رگائے خریدنے کے پیسے نہ ہوں تو تیس مسکینوں کو کھانا کھلائے او رکھانا نہ کھلا سکتا ہو (۹) روزے رکھے اگروہ ایسا جانور ہو جسکا کفارہ بکری ہو اور اگر بکری نہ خرید سکتا ہو تو(۱۰) مسکینوں کو کھانا کھلائے او ریہ بھی نہ کر سکے تو ۳ دن روزے رکھے
(۲۰۹)قطاة، چکور اورتیتر کو مارنے پر بھیڑکا ایسا بچہ جو دودھ چھوڑ کرگھاس چرناشروع کر دے بطور کفارہ دینا واجب ہے چڑیا ، چنڈول اور ممولا وغیرہ مارنے پر اظہر یہ ہے کہ ایک مد طعام دے او رمذکورہ پرندوں کے علاوہ کبوتر یا کوئی اور پرندہ مارنے پر ایک دنبہ کفارہ دے او ران کے بچے کو مارنے پر ایک بکری کا بچہ یا بھیڑ کا بچہ کفارہ دے اورانڈے کہ جس میں بچہ حرکت کر رہا ہو ،کا بھی یہی حکم ہے اور اگر انڈے میں بچہ ہو جو حرکت نہ کر رہا ہو توایک درھم کفارہ دے بلکہ بنابر احوط اگرانڈے میں بچہ نہ بھی ہو توبھی ایک درھم کفارہ دے ایک ٹڈی کے قتل پرایک کھجور یا مٹھی بھرطعام کفارہ دے اور مٹھی بھر طعام دینا افضل ہے اور اگر متعدد ٹڈیاں ہو ں توکفارہ بھی متعدد ہو جائے گا لیکن اگر عمومی طورپر وہ بہت زیادہ شمار ہوں تو کفارہ پھر ایک بکری دینا ہو گا
(۲۱۰)جنگلی چوہے ، خار پشت او رسوسمار (گوہ) وغیرہ مارنے پر بکری کا بچہ او رصحرائی چھپکلی مارنے پر مٹھی بھر کفارہ دے
(۲۱۱) زنبور (بھڑ) کو عمدا مارنے پر کچھ مقدارطعام کفارہ دے تاہم اذیت سے بچنے کے لئے مارنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے
(۲۱۲)اگر محرم حرم سے باہر شکار کرے تو اس کو ہر حیوان کے مطابق کفارہ دیناہوگااور جن حیوانات کے لئے کفارہ معیّن نہ ہو تو انکی بازار میں موجود ہ قیمت کفارہ کے طور پر دے اور اگر کسی حیوان کو محل (بغیر احرام والا ) شخص مار دے تو اس کی قیمت کفارہ دے سوائے شیر کے اظہر یہ ہے کہ اس کا کفارہ ایک میں ڈھا دینا ہوگا اور اگر محرم حرم میں شکار کرے تو اسے دونوں کو جمع کر کے دینا ہوگا
(۲۱۳)محرم کے لئے ایسے راستے کو ترک کرنا جس پر ٹڈے زیادہ ہوں واجب ہے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو تو پھر ان کے مارنے میں کوئی حرج نہیں ہے
(۲۱۴) اگر کچھ لوگ جو کے حالت احرام میں ہوں مل کر شکار کریں تو ان میں سے ہر ایک کوعلیحدہ کفارہ دیناپڑے گا
(۲۱۵) شکار کئے گئے جانور کا گوشت کھانے کا کفارہ او رشکار کرنے کا کفارہ برابرہے چنانچہ اگرکسی نے حالت احرام میں شکار کیا اور پھر اس کو کھا لیاتو دو کفارے واجب ہوں گے ایک شکار کا ، دوسرا کھانے کا
(۲۱۶) محرم کے علاوہ اگر کوئی ارو شخص شکار کو لے کرحرم میں داخل ہو تو اس پر واجب ہے کہاسے چھوڑ دے ۔ چنانچہ اگر وہ نہ چھوڑے اور وہ مجائے تو اس پر کفارہ دیناواجب ہے مسئلہ نمبر ۲۰۱میں بیان شدہ تمام صورتوں میں احرام باندھتے وقت شکار کو ساتھ رکھنا حرام ہے ۔ چنانچہ اگر اس نے آزاد نہ کیااوروہمرگیا تو کفارہ دے اوراحوط یہ ہے ہ خواہ حرم میں داخلہونے سے پہلے بھی مرجائے تب بھی کفارہدے ۔
(۲۱۷)حیوان کا شکاریااس کا گوشت کھانے پر کفارہ واجب ہوجاتاہے ۔اوراس سے فرق نہیں پڑتاکہ یہ فعل جان بوجھ کر کرے یا بھول کریا لاعلمی کی وجہ سے سرزد ہو اہو ۔
(۲۱۸)شکار کے تکرار سے کفارہ بھی مکر ر ہوجاتاہے ۔ چاہے اس کی وجہ غلطی ،یابھول یا لاعلمی ہو اسی طرح ابغیر احرامولاشخص عمدا حرم میں اور محرم شخص متعدد احراموں میں شکار کا تکرار کریں تو تو کفارہ بھی مکرر ہوجائے ۔ لیکن اگر محرم عمدا ایک ہی اہرام میں شکار کی تکرار کرے تو صرف ایک کفارہ واجب ہو جائے بلکہ یہ ن افراد میں سے ہوگا جن کے بارے میں خدانے کہاکہ ومن عادفینتقم اللہ منہ یعنی جو تکرار کرے گا اللہ اس سے انتقام لے گا۔
|
|