|
(۱)عن محمّدبن عمّارۃ عن ابیہ عن الصادق جعفر بن محمّد عن ابیہ محمّد بن علیٍّ عن آباۂ الصاقین(علیہم السلام )قال ،قال رسول اللّہ ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ):انّ اللہ تبارک وتعالیٰ جعل لاخی علی بن ابی طالب فضائلَ لا یحصی عددھا غیرہ فمن ذکرہ فضیلۃً من فضائلہ مقرّاً بھا غفر اللّہ لہ ما تقدّم من ذنبہ وما تأخّر ولو وافی القیامۃ بذنوب الثقلین ومن کتب فضیلۃً من فضائل علی بن ابی طالب ( علیہ السلام) لم تزل الملائکۃ تستغفر لہ ما بقی لتلک الکتابۃ رسم ومن استمع الیٰ فضیلۃٍ من فضائلہ غفر اللّہ لہ الذنوب الّتی اکتسبھا بالاستماع ومن نظر الی کتابۃٍ فی فضائلہ غفر اللّہ لہ الذّنوب الّتی اکتسبھا بالنظر ثمّ قال رسول اللّہ ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) النّظر الی علیّ بن ابی طالب ( علیہ السلام) عبادۃ و ذکرہ عبادۃ ولا یقبل ایمان عبدٍ الاّ بولایۃو البراءۃ من اعداۂ و صلّی اللّہ علی نبیّنا محمّد و آلہ اجمعین ۔
ترجمہ:
حضرت رسول گرامی اسلام نے فرمایا خدا نے میرے بھائی علی بن ابی طالب کیلئے بہت فضائل بیان کئے ہیں اور جو بھی حضرت کی ایک فضیلت بیان کریگاجبکہ اپنے مولا کی معرفت رکھتا ہو خدا اس کے گذشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کر دیتا ہے اگرچہ اس کے گناہ تما جنات اور انسانوں کے گناہوں کے برابر ہوں ، او رجو بھی حضر ت علی ( علیہ السلام) کی ایک فضیلت لکھے گا اور جب تک وہ فضیلت لکھی ہوئی باقی رہے گی تو ملائکہ اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے اور جو بھی حضرت علی ( علیہ السلام) کی ایک فضیلت سنے گا خدا اس کے وہ تمام گناہ معاف کر دیگا جو اس نے کانوں کے ذریعے انجام دیئے ہو نگے او ر جو بھی حضرت کی ایک فضیلت کو لکھے گا خدا اس کے آنکھوں کے ذریعے انجام دیئے گئے تمام گناہ معاف کر دیگا اور پھر حضرت رسول گرامی اسلامی نے فرمایا حضرت علی (علیہ السلام ) کی طرف دیکھنا عبادت ہے علی ( علیہ السلام ) کا ذکر کرنا عبادت ہے اور کسی بندے کا ایمان ولایت حضرت علی ( علیہ السلام )اور ان کے دشمنوں بیزاری کے بغیر قبول نہیں کیا جائیگا ۔
درود و سلام ہوں حضرت محمد ( صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم ) اور انکی پاک آل پر ۔(۱)
*****
(۱)
(امالی شیخ صدوق مجلس نمبر۲۸ص۱۳۸ح نمبر۹)
(۲) عن ابن عبّاس قال:((قال رسول اللّہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) لعلی(علیہ السلام) یا علی شیّعتک ھم الفائزون یوم القیامۃ فمن أھان واحداً منھم اھانک ومن اھانک فقداھاننی ومن أھاننی ادخلہ اللّہ نار جھنّم خالداً فیھا و بئس المصیر یا علیّ انت منّی وانا منک روحُک من روحی و طینتُک من طینتی و شیعتک خُلقوا من فضل طینتنا فمن احبّھم فقد احبّنا ومن ابغضھم فقد ابغضنا و من عاداھم فقد عادانا ومن ودّھم فقد ودّنا یا علیّ انّ شیعتک مغفور لھم علیٰ ما کان فیھم من ذنوبٍ و عیوبٍ یا علیّ اناالشفیع لشیعتک غداً اذا قمت المقام المحمود فبشّرھم بذلک یا علیّ شیعتک شیعۃ اللّہ و انصارک انصار اللّہ و اولیا ئک اولیاء اللّہ و حزبک حزب اللّہ یا علیّ سعد من تولاّٰ ک و شقی من عاداک یا علیّ لک کنز فی الجنّۃ وا نت ذو قرنیھا الحمد للّہ ربّ العالمین و صلّی اللّہ علیٰ خیر خلقہ محمّد و اھل بیتہ الطاھرین الاخیار المنتجبین ))
ترجمہ :
حضرت رسول خدانے علی (علیہ السلام ) سے فرمایا اے علی تیرے شیعہ قیامت کے دن کامیاب ہونگے اور جو بھی کسی ایک تیرے شیعہ کی توہین کرے گا گویا اس نے تیری تو ہین کی او ر جس نے تیری توہین کی اس نے میری توہین کی اور جو میری توہین کرتا ہے خدا اس کو آتش جہنم میں داخل کریگا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ،اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے اے علی ( علیہ السلام ) تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں تیری روح میری روح ہے تیری طینت میری طینت ہے اور تیرے شیعہ ہماری باقی ماندہ طینت سے خلق کئے گئے ہیں اور جو بھی انکو دوست رکھے گا اس نے ہم سے محبت کی اور جو تیرے شیعوں سے دشمنی کرے گا گویا اس نے ہم سے دشمنی کی اور جس نے تیرے شیعوں کو ناراض کیا گویا اس نے ہم کو ناراض کیا اور جو ان سے محبت کرے گا گویا اس نے ہم سے محبت کی ۔
اے علی ( علیہ السلام) ہر گناہ اور بدی جو تیرے شیعوں نے کی ہو گی خدا اس کو معاف کر دے گا اے علی (علیہ السلام ) میں تیرے شیعوں کی قیامت کے دن شفاعت کرنے والاہوں جب خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اپنے شیعوں کو بشارت دو ۔
اے علی (علیہ السلام) تیرے شیعہ اللہ کے شیعہ ہیں تیری نصرت کرنے والے اللہ کی نصرت کرنے والے ہیں تیرے دوست اللہ کے دوست ہیں تیری فوج اللہ کی فوج ہے اے علی ( علیہ السلام) خوشبخت ہے وہ شخص جس نے تجھ سے محبت کی اور بد بخت ہے وہ شخص جس نے تجھ سے دشمنی کی اے علی ( علیہ السلام) تیرے لئے بہشت میں بہت بڑا خزانہ ہے اور تجھے ہر جگہ غلبہ ہے ،حمد اس خدا کی جو عالمین کا رب ہے درود و سلام ہوں خدا کی بہترین مخلوق محمد اور اس کی پاک آل پر ۔(۱)
*****
(۱)
(امالی شیخ صدوق مجلس نمبر ۴ ص۱۵ح نمبر۸)
(۳)علیّ بن ابراھیم ، عن ابیہ ، عن ابن ابی عمیر، عن عمرو بن ابی المقدام ، قال: سمعت ابا عبد اللّہ ( علیہ السلام) یقول:خرجت انا و ابی حتّی اذا کنّا بین القبر والمنبر اذا ھو بأناس من الشیعۃفسلّم علیھم ثمّ قال: انّی واللّہ لاُحبّ ریاحکم و ارواحکم فأعینونی علیٰ ذٰ لک بورع و اجتھاد وأعلمواانّ ولایتنا لا تنال الاّ بالورع والاجتھاد و من اِئتمّ منکم بعبدٍفلیعمل بعملہ ، انتم شیعۃ اللّہ ، وانتم انصار اللہ السّابقون الاوّلون والسّابقون الاٰخرون والسابقون فی الدنیا والسّٰابقون فی الاخرۃ الیٰ الجنّۃ، قدضمّنّالکم الجنّۃ بضمٰان اللّہ عزّوجلّ وضمٰان رسول اللّہ (صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) واللّہ ما علیٰ درجۃ الجنّۃاَکثر ارواحاًمنکم فتنٰافسوافی فضائل الدّرجات ، انتم الطیّبون و نساؤُکم الطّیّبٰات کلّ مؤمنۃٍحوراءُ عینٰا ءُ وکلّ مؤمن صدّیق ولقد قال امیر المؤمنین( علیہالسلام)لقنبر:
یا قنبرُأبشر و بشّر واستبشرفواللہ لقد مات رسول اللّہ(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) وھو علیٰ امّتہ ساخط الاّ الشّیعۃ ۔
ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ عزّاًوعزّالاسلام الشیعۃ۔
ألاٰ وانّ لکلّ شیءٍ دعامۃًودعٰا مۃ الاسلام الشیعۃ۔
ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ ذروۃًوذ روۃالاسلام الشیعۃ۔
ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ شرفاًو شرف الاسلام الشیعۃ۔
ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ سیّداًو سیّدُ المجٰالس الشیعۃ۔
ألاٰوانّ لکلّ شیءٍ امٰاماًو امٰامُ الارض ارض تسکنھاالشیعۃ۔
واللّہ لولاٰ ما فی الارض منکم مارأیت بعینٍ عشباًأبداًواللّہ لولاٰمٰا فی الارض منکم مٰا انعم االلّہ علیٰ اھل خلٰافکم ولا اصٰابوا الطّیّبٰات مالھم فی الدّنیا و لالھم فی الاخرۃ من نصیبٍ، کلُّ ناصبٍ و ان تعبّد واجتھد منسوب الیٰ ھذہ الایۃ ((عاملۃ ناصبۃ تصلیٰ ناراًحامیۃ))فکلّ ناصبٍ مجتھدفعملہ ھبٰاء،شیعتنا ینطقون بنور اللّہ عزّوجلّ ومن یخالفھم ینطقون بتفلّتٍ، واللّہ ما من عبدٍمن شیعتنا ینام الاّ اصعد اللّہ عزّوجلّ روحَہ الیٰ السمٰاء فیبٰارکُ علیھافان کان قد أتی علیھا اجلُھا جعلھا فی کنوزرحمتہ وفی ریاض جنّتہ و فی ظلّ عرشہ وان کان اجلھا متاخّراً بعث بھا مع امنتہ من الملاٰئکۃ لیردّوھٰا الیٰ الجسد الّذی خرجت منہ لتسکن فیہ ، واللّہ انّ حاجّکم وعمّارکم لخاصۃ اللّہ عزّوجلّ وانّ فقرٰاء کم لأَھل الغنی وانّ أغنیاءَ کم لأھل القناعۃ وانّکم کلّھم لأھل دعوتہ واھل اجابتہ۔
ترجمہ:
عمربن ابی المقدار کہتا ہے :میں نے امام صادق (علیہ السلام ) کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں اور میرے والد بزرگوارگھر سے باہر نکلے جب مسجد نبوی کے اندر قبر اور منبر کے درمیان پہنچے وہاں بعض مولا کے شیعہ بیٹھے تھے میرے والد بزرگوار نے ان پر سلام کیا اور پھر فرمایا میں تمہاری بو اور روح سے محبت کرتا ہوں بس تمہیں چاہئے کہ تقویٰ اور اجتھادیعنی کوشش کے ذریعے میری اس بات پر مدد کریں اور جان لوکہ ہماری محبت تقویٰ و اجتھاد کے علاوہ حاصل نہیں ہوتی اور تم میں سے جو بھی جس کو امام مانتا ہے اس کو چاہئے کہ اپنے امام کی اتباع میں اس جیسا عمل کرے تم خدا کے شیعہ یعنی پیروکار ہو ، تم خدا کے انصار ہواور تم قیامت کے دن سب سے پہلے بہشت میں داخل ہونے والے ہو اور ہم نے تمہاری خداکے ہاں ضمانت لے رکھی ہے اور اس کے رسول سے تمہاری بہشت کی ضمانت لے رکھی ہے اور خداکی قسم بہشت کے درجات کو تم سے زیادہ کوئی حاصل کرنے والانہیں پس جنت کے ان درجات کو حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لیں ۔ تم پاک و پاکیزہ ہو تمہاری عورتین پاک ہیں اور ہر مومن عورت خوبصورت آنکھوں والی حور ہے اور ہر مومن صدیق و سچا ہے ۔
حضرت علی ( علیہ السلام ) نے قنبر سے فرمایا:تجھے خوش خبری ہو اور دوسروں کو خوشخبری دے دو اور تجھے خوش رہنا چاہئے کہ خدا کی قسم جب رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم )کا اس دنیا سے انتقال ہوا تو وہ اپنی امت پر ناراض تھے مگر شیعوں پر ناراض نہ تھے ۔
اور جان لو ہر چیز کی عزت ہوتی ہے اور اسلام کی عزت شیعہ ہیں ۔
اور جان لو ہر چیز میں کوئی راز ہوتا ہے اور اسلام کا راز شیعہ ہیں ۔
اورجان لو ہر چیز کا ستون و مرکز ہوتا ہے اور اسلام کا ستون و مرکز شیعہ ہیں ۔
اور جان لو ہر چیز کیلئے شرافت ہوتی ہے اور اسلام کیلئے شرافت شیعہ ہیں ۔
اور جان لو ہر چیز کا کوئی سردار ہوتا ہے اور اس دنیا میں محافل کا سردار شیعوں کی محفلیں ہیں ۔
اور جان لو ہر چیز کا کوئی امام و پیشوا ہوتا ہے اور زمین کا امام وہ زمین ہے کہ جس پر شیعہ رہتے ہوں ۔
خدا کی قسم اگر شیعہ زمین پر نہ ہوتے تو زمین پر سبزہ پیدا نہ ہوتا خداکی قسم اگر تم زمین پر نہ ہوتے تو خدا تمہارے مخالفین کو نعمتیں نہ دیتا اور دنیا میں تمہارے مخالفین کو کوئی خوشی نصیب نہ ہوتی اور آخرت میں ان کا کوئی نصیب نہ ہوتا ہر ناصبی گرچہ وہ عبادت کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے یہ آیت اسی کیلئے نازل ہوئی ہے ((کہ ناصبی کو آگ میں ڈالا جائے گا اور گرم گرم پیپ پئے گا
))(۱)
ہر ناصبی جتنا بھی عمل کرے اس کو کوئی اجر نہیں ملے گا ہمارے شیعہ نور خدا سے بولیں گے اور جو ہمارے شیعوں کے مخالف ہیں بے ہودہ نطق کریں گے خدا کی قسم کوئی بھی ہمارے شیعوں میں سے نہیں کہ جب وہ سوتا ہے تو خدا وند اس کی روح کو آسمانوں کی بلندیوں پر بلا لیتا ہے اور اس کیلئے اس کو مبارک قرار دیتا ہے اور اگر اس کی موت کا وقت پہنچ جائے تو خدا اسکی روح کور حمت کے خزانے میں جگہ عطا کرتا ہے بہشت کے باغوں میں جگہ عطا کرتاہے ۔
اپنے عرش کے نیچے جگہ عطا کرتا ہے اور اگر اس کی موت کا وقت نہ پہنچے تو اپنے امین فرشتوں کے ہمراہ اس کی روح کو واپس لوٹا دیتا ہے تاکہ اس جسد میں واپس آکر اس دنیا میں سکون حاصل کرے خدا کی قسم تمہارے حاجی اور عمرہ کرنے والے خدا کے خا ص بندے ہیں اور تحقیق تمہارے فقراء ہی غنی اور توانگر ہیں اور تمہارے توانگر قناعت کرنے والے ہیں اور تم سب کے سب خدا کی دعوت پر لبیک کہنے والے ہو(2)
*****
(۱)
غاشیہ آیۃ۳،۴
(2)
(الروضہ فی الکافی ج۲ص۱۳ح۲۵۹)
|
|