صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
 

باب ششم

حضرت مھدی(علیہ السلام ) کے ساتھ بیعت کا معنی
بیعت کا معنی اور مفہوم اپنے آپ کو پابند کرنا ہے واقعے میں عھد موٴکّد اور بیعت کرنے والا محکم عہد کرے اس پر کہ جس کی بیعت کرتاہے اس کی جان اور مال کے ساتھ اسکی مدد کرے اس راستے میں جو کچھ اس کے ہاتھ آٹاہے اس میں کوتاہی نہ کرے اپنیجان اور مال کو اس شخص کی حفاظت میں قربان کرے اور وہ بیعت کہ جو دعائئے عھد میں ہر روزپڑھی جاتی ہے اور دوسری دعائے عہد کے چالیس دن کے وقت پڑھی جاتی ہے اس بیعت کا یہی معنی ہے پیغمبر خدا نے تمام امت کو حکم دیا ہے کہا س قسم کی بیعت تمام اماموں کے ساتھ انجام دیں وہاں خطبہ غدیر میں کہ جو کتاب الاحتجاج میں روایت ہوئی ہے کہ حاضرین اور غائبین کو اپنی بیعت پر مامور فرمایا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایسی بیعت ایمان کے لوازم اور ایمان کی علامتوں میں سے ہے بلکہ واقعیت میں ایمان اس بیعت کے بغیر ثابت نہیں ہوتاہے۔
کیوں نہیں۔ یہاں بیچنے والا موٴمن اور خریدنے والا اللہ تعالیٰ ہے اس لئے خدا نے قرآن میں فرمایا ہے:
إِنَّ اللهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بِأَنَّ لَہُمْ الْجَنَّةَ
خدا نے موٴمنین کی جان اور مال کو بہشت کے مقابلہ میں خریدا ہے سچ مچ خداوند متعال نے پیغمبروں اور رسولوں کو تجدید عہد اور بیعت کے لئے بھیجا ہے پس جو بھی ائمہ معصومین کی بیعت کرے واقع میں اس نے خدا کی بیعت کی ہے اور جو ان سے روگردانی کرے تو حقیقت میں خدا سے روگردانی کی ہے اس لئے خدا قرآن مجید میں فرماتاہے۔
إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللهَ یَدُ اللهِ فَوْقَ أَیْدِیہِمْ فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَا یَنْکُثُ عَلَی نَفْسِہِ وَمَنْ أَوْفَی بِمَا عٰاہَدَ عَلَیْہُ اللهَ فَسَیُؤْتِیہِ أَجْرًا عَظِیمًا
ٍ اے رسول جو بھی تیری بیعت کرتے ہیں واقع میں خدا کی بیعت کرتے ہیں خدا کا ہاتھ تمام ہاتھوں کے اوپر ہے جو بھی اس پیمان اور عہد کو توڑدے واقع میں اپنے خلاف عہد کو توڑا ہے اور جو بھی اس عہد اور پیمان پر خدا کے ساتھ باندھہے اور وہ وفادار ہیں عنقریب اس کو بہت بڑا اجر ملے گا۔
یہ آیہ بتاتی ہے کہ بیعت سے مراد وہی عہد کی تاکید ہے کہ جو خدا اور رسول کے ساتھ ہوا ہے اور اس عہد کو پورا کرنے والوں کو بہت بڑی خوشخبری سنائی گئی ہے۔
یہ بیعت دو چیزوں سے مکمل ہوجاتی ہے

اول : دل سے یہ تصمیم کرے یعنی فرماے امام کی پیروی کرنے کا مصمم ارادہ کرے اور جان اور مال کے ساتھ مدد کرے چنانچہ خداوند تعالیٰ نے آیہ شریفے میں اس چیز کی طرف اشارہ فرمایا ہے :إِنَّ اللهَ اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بتحقیق اللہ نے موٴمنین کی جان اور مال کو خریدا ہے چونکہ بیچنے والے کیلئے ضروری ہے کہ جو بیچاہے بغیر تامل اور تاخیر کے خریدنے والے کی درخواست پر فوراً اس کے سپرد کردے اور جو پیمان باندھا ہے اس کی تصدیق کرے۔

دوسرا: جو کچھ اس کا مقصود ہے اس کے انجام دینے کا دل سے اظہار کرلے بیعت کرتے وقت زبان کے ساتھ بیان کرے اس وقت کہا جاتاہے کہ اس نے عہد و پیمان کو مکمل طور پر باندھا اسی طرح خرید و فروخت کا عقد اور دوسرے امور میں بھی صرف دو شرطوں کے ساتھ ثابت ہوتاہے اول یہ کہ قصد انشاء کرے دوسرا جو کچھ اس کے دل میں ہے زبان پر جاری کرے ان دوشرکوں کے ساتھ بیع ثابت ہوتاہے کبھی بیعت ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر رکھنے کی وجہ سے ہوتی ہے چنانچہ عربوں کے درمیان رواج یہ تھا کہ معاملہ طے ہونے کی صورت ایکدوسرے سے ہاتھ ملاتے تھے اس کو بیع کے قبول ہونے کی علامت جانتے تھے اسی معنی سے قرآن مجید سے بھی استفادہ ہوتاہے کہ جہاں فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِینَ یُبَایِعُونَکَ إِنَّمَا یُبَایِعُونَ اللهَ یَدُ اللهِ فَوْقَ أَیْدِیہِمْ اے رسول جو لوگ تیری بیعت کرتے ہیں حقیقت میں خدا کی بیعت کرتے ہیں خدا کا ہاتھ سب ہاتھوں کے اوپر ہے آیہ شریفہ میں ہاتھ استعمال ہوا ہے سے مراد اس بیعت سے وہ بیعت ہے کہ جو ہاتھ کے ساتھ ہوتی تھی اس کے علاوہ متعدد آیات میں وارد ہوا ہے کہ لوگ ہاتھ کے ساتھ رسول کی بیعت کرتے تھے۔

دعائے عہد
امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص چالیس روز تک ہر صبح اس دعائے عہد کو پڑھے تو وہ امام ﴿عج﴾ کے مدد گاروں میں سے ہو گا اور اگر وہ امام(ع) کے ظہور سے پہلے فوت ہو جائے تو خدا وند کریم اسے قبر سے اٹھائیگا تاکہ وہ امام کے ہمراہ ہو جائے اللہ تعالیٰ اس دعا کے ہر لفظ کے عوض اسے ایک ہزار نیکیاں عطا کرے گا اور اسکے ایک ہزار گناہ محو کر دے گا وہ دعائے عہد یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْکُرْسِیِّ الرَّفِیعِ وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَمُنْزِلَ التَّوْراۃِ
اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت
وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظِیمِ وَرَبَّ الْمَلائِکَۃِ
اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب
الْمُقَرَّبِینَ وَالْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الْکَرِیمِ وَبِنُورِ
فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری
وَجْھِکَ الْمُنِیرِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ
روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام
الَّذِی ٲَشْرَقَتْ بِہِ السَّمٰوَاتُ وَالْاََرَضُونَ وَبِاسْمِکَ الَّذِی یَصْلَحُ بِہِ الْاََوَّلُونَ
کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے
وَالْاَخِرُونَ یَا حَیّاً قَبْلَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً بَعْدَ کُلِّ حَیٍّ وَیَا حَیّاً حِینَ لاَ
بھلائی پائی اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے
حَیَّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ وَمُمِیتَ الْاََحْیائِ یَا حَیُّ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ۔ اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْاِمامَ
والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں اے معبود ہمارے مولا امام
الْہادِیَ الْمَھْدِیَّ الْقائِمَ بِٲَمْرِکَ صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاھِرِینَ عَنْ جَمِیعِ
ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں
الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغارِبِہا سَھْلِہا وَجَبَلِہا وَبَرِّہا وَبَحْرِہا
اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوںاور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروںمیں
وَعَنِّی وَعَنْ وَالِدَیَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَۃَ عَرْشِ اﷲِ وَمِدادَ کَلِماتِہِ وَمَا
میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں
ٲَحْصاھُ عِلْمُہُ وَٲَحاطَ بِہِ کِتابُہُ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲُجَدِّدُ لَہُ فِی صَبِیحَۃِ یَوْمِی ہذَا
اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ
وَمَا عِشْتُ مِنْ ٲَیَّامِی عَھْداً وَعَقْداً وَبَیْعَۃً لَہُ فِی عُنُقِی لاَ ٲَحُولُ عَنْہ وَلاَ ٲَزُولُ ٲَبَداً اَللّٰھُمَّ
ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود
اجْعَلْنِی مِنْ ٲَنْصارِھِ وَٲَعْوانِہِ وَالذَّابِّینَ عَنْہُ والْمُسارِعِینَ إلَیْہِ فِی قَضائِ حَوَائِجِہِ وَالْمُمْتَثِلِینَ
مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں
لاََِوامِرِھِ وَالْمُحامِینَ عَنْہُ وَالسَّابِقِینَ إلی إرادَتِہِ وَالْمُسْتَشْھَدِینَ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے
اَللّٰھُمَّ إنْ حالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَہُ عَلَی عِبادِکَ حَتْماً مَقْضِیّاً فَٲَخْرِجْنِی مِنْ
اے معبود اگر میرے اور میرے امام(ع) کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر
قَبْرِی مُؤْتَزِراً کَفَنِی شاھِراً سَیْفِی مُجَرِّداً قَناتِی مُلَبِّیاً دَعْوَۃَ الدَّاعِی فِی الْحاضِرِ وَالْبادِی
سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گائوں میں
اَللّٰھُمَّ ٲَرِنِی الطَّلْعَۃَ الرَّشِیدَۃَ وَالْغُرَّۃَ الْحَمِیدَۃَ وَاکْحَُلْ ناظِرِی بِنَظْرَۃٍ مِنِّی إلَیْہِ وَعَجِّلْ
اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں
فَرَجَہُ وَسَہِّلْ مَخْرَجَہُ وَٲَوْسِعْ مَنْھَجَہُ وَاسْلُکْ بِی مَحَجَّتَہُ وَٲَنْفِذْ ٲَمْرَھُ وَاشْدُدْ ٲَزْرَھُ۔
جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا
وَاعْمُرِ اَللّٰھُمَّ بِہِ بِلادَکَ وَٲَحْیِ بِہِ عِبادَکَ فَ إنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ ظَھَرَ الْفَسَادُ
اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اور اپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا
فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ ٲَیْدِی النَّاسِ فَٲَظْھِرِ اَللّٰھُمَّ لَنا وَلِیَّکَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِیِّکَ
فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی(ع) اور اپنے نبی (ص) کی دختر ﴿س﴾ کے فرزند کا
الْمُسَمَّیٰ بِاسْمِ رَسُولِکَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہِ حَتَّی لاَ یَظْفَرَ بِشَیْئٍ مِنَ الْباطِلِ إلاَّ
جن کا نام تیرے رسول کے نام پر ہے یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں
مَزَّقَہُ وَیُحِقَّ الْحَقَّ وَیُحَقِّقَہُ۔ وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِکَ وَناصِراً لِمَنْ لاَ یَجِدُ
حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی
لَہُ ناصِراً غَیْرَکَ وَمُجَدِّداً لِمَا عُطِّلَ مِنْ ٲَحْکامِ کِتابِکَ وَمُشَیِّداً لِمَا وَرَدَ مِنْ ٲَعْلامِ
مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے
دِینِکَ وَسُنَنِ نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وآلِہِ وَاجْعَلْہُ اَللّٰھُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَہُ مِنْ بَٲْسِ
خاص احکام اور اپنے نبی (ص) کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نے
الْمُعْتَدِینَ۔ اَللّٰھُمَّ وَسُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وآلِہِ بِرُؤْیَتِہِ وَمَنْ تَبِعَہُ عَلَی
ظالموں کے حملے سے بچایا اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں
دَعْوَتِہِ وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَھُ۔ اللَّھُمَّ اکْشِفْ ہذِھِ الْغُمَّۃَ عَنْ ہذِھِ الْاَُمَّۃِ بِحُضُورِھِ وَ
انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور
عَجِّلْ لَنا ظُھُورَھُ إنَّھُمْ یَرَوْنَہُ بَعِیداً وَنَرَاھُ قَرِیباً بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے:
الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَامَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ۔
جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام(ع)

۲۔ ایک دوسرا عہد کی دعا
جابر بن یزید جعفی کہتے ہیں کہ امام باقر فرماتے تھے:
جو بھی یہ دعا اپنی عمر میں ایک دفعہ پڑھ لے اس عہد اور پیمان کو چمڑے پر لکھا جاتاہے حضرت قائم کی کاپی میں اوپر لے جایا جاتاہے جس وقت قائم قیام کرے گا اس وقت اس کا نام اور اس کے باپ کا نام لیا جائے گا اس وقت اس کو یہ تحریر دی جائے گی اور کہیں گے کہ اس تحریر کو لے لیں یہ وہ عہد و پیمان ہے کہ دنیا میں ہمارے ساتھ باندھا تھا اور کلام خدا سے یہ مراد ہے کہ جہاں فرمایا الّا من اتخذ عہد الرحٰن عہداً مگر جو بھی خدا کے حضور میں عہد و پیمان باندھے اس دعا کو طہارت کے ساتھ پڑھیں اور یوں پڑھے


۳۔ غیبت کے زمانے میں دعا
غیبت کے زمانے میں حضرت امام رضیا نے دعا اس کے پڑھنے کا حکم دیا ہے سید جلیل القدر علی بن طاؤوس کتاب جمال الاسبوع میں فرماتے ہیں پہلے بتایا گیا ہمارے گذشتہ پیشوا حضرت مھدی کے لئے دعا کرنے میں ایک خاص اہمیت کے قائل تھے اور اس کا بیان یہ ہے کہ حضرت قائم کے لئے دعا مانگنا اھل اسلام کے وظائف میں سے مہم ترین وظیفہ ہے ہم نے روایت بیان کی ہے کہ حضرت صادق نے فرمایا نماز ظہور کی تعقیب میں سب سے کامل ترین دعا حضرت مہدی کے بارے میں دعا کرنا ہے ہم نے گذشتہ عناوین کے دوران حضرت امام کاظم(علیہ السلام ) کی دعا کو مہدی(علیہ السلام ) کے لئے مختص کیا ہے بدیھی ہے جو بھی اسلام میں ان دو بزرگوں کی عظمت سے آگاہ ہو ان کی پیروی خود دلیل ہے اب حضرت امام رضا نے جو دعا کرنے کا حکم دیا ہے کہ حضرت مہدی کے لئے دعا کریں آنحضرت خود بھی اس دعا کو پڑھتے تھے اس دعا کو نقل کریں گے۔
میرا جد ابوجعفر طوسی نے متعدد سندوں کے ساتھ یونس بن عبدالرحمان سے اس طرح روایت کی ہے کہ امام رضا اپنے شیعوں کو حکم دیتے تھے کہ اس دعا کے ساتھ صاحب الامر کے لئے دعا مانگیں:


۴۔ غیبت کے زمانے میں دعا کے بارے میں ایک اور روایت
سید علی بن طاؤوس فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ایک اور طریقہ کے ساتھ زیادہ تفصیل کے ساتھ پایا یونس بن عبدالرحمن کہتاہے ہمارے مولیٰ حضرت علی بن موسیٰ الرضا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ حضرت حجت کے لئے دعا مانگیں ان دعاؤں میں ایک یہ دعا بھی تھی

سید بزرگوار اس کو جاری رکھنے کے بارے میں فرماتے ہیں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ کامل ہے کچھ مواد ہیں کہ جو پہلی روایت میں نہیں ہیں اگر تم نیک لوگوں میں سے ہونا چاہتے ہو تو اس دعا کو خدا کی درگاہ میں تواجع اور خشوع کے ساتھ پڑھو۔ شیخ کفعمی نے اس دعا کو سند مذکور کے ساتھ امام رضا سے نقل کیا ہے اس دعا کے بعد ذیل والی دعا نقل کی ہے


۵۔ غیبت کے زمانے میں معرفت کی دعا
سید بزرگوار علی بن طاؤوس جمال الاسبوع میں فرماتے ہیں حضرت حجت کے لئے ایک اور دعا وارد ہے یہ دعا بھی پہلی دعا کی طرح ہے سزاوار ہے کہ اس دعا کے پڑھنے میں بہت زیادہ اہمیت دے اگر جمعہ کے دن عصر کی تعقیب کسی وجہ سے رہ جائے تو خبردار اس دعا کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرنا کیونکہ ہم اس کو اللہ کا فضل اور احسان جانتے ہیں ہم کو اس کے ساتھ مخصوص کیا پس اس دعا پر اعتماد کرو اس دعائے شریف کو دو طریقوں کے ساتھ محمد بن ھمام سے روایت کی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ اس دعا کو شیخ ابوعمر و عمری جو حضرت صاحب زمان کے چار نوابوں میں سے ایک ہے اس نے اس پر املا کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ میں اس کو پڑھ لوں

صاحب مکیال المکارم نے اس گفتار کو سید مرحوم سید بن طاؤوس سے نقل کیا ہے سزاوار ہے اگر جمعہ کے دن نماز عصر کی تعقیبات کے انجام دینے کے لئے کوئی غدر ہو تو خبردار اس دعا کو جمعہ کی نماز کے بعد ترک نہ کریں کیونکہ یہ نکتہ خدا کے فضل سے میرے ساتھ مخصوص کیا ہے۔ اس کے بعد فرمایا ہے کہ یہ کلام دلالت کرتاہے یہ امر ہمارے مولیٰ حضرت صاحب الزمان کی طرف سے پہنچاہے۔
اور یہ بعید نہیں کہ سید بن طاؤوس کی کرامات سے ہو اور خدا نے ان کے بلند مراتب سے ہمیں فیض پہنچایا ہو۔

۷۔ زمان غیبت میں ایک اور دعا
سید بزرگوار علی بن طاؤوس مجمع الدعوات میں فرماتے ہیں کہ محمد بن احمد جعفی سے سند کے ساتھ روایت بیان کرتاہوں وہ حضرت مہدی کی غیبت کی حدیث کے ضمن میں ائمہ معصومین سے نقل کرتاہے میں نے عرض کیا کہ آپکے شیعہ اس زمانہ میں کس طرح رفتار کریں حضرت نے فرمایا تمہارے اور پر لازم ہے کہ دعا کریں اور فرج کا انتظار کریں چونکہ جلد از جلد تمہارے لئے اس کی نشانی آشکار ہوگئی جب وہ علامت آشکار ہو تو خدا کے لئے حمد و ثنا کر اور جو کچھ آشکار ہوا اس کو تھام لو ۔ میں نے عرض کیا کونسی دعا پڑھ لوں حضرت نے فرمایا کہ پڑھو:
أَللّٰھُمَّ أَنْتَ عَرَّفْتَنی نَفْسَکَ، وَ عَرَّفْتَنی رَسُلَکَ، وَعَرَّفْتَنی مَلٰا ئِککَتَکَ وَعَرَّفْتَنی نَبِیَّکَ، وَعَرَّفْتَنی وَ لٰاةَ أَمْرِکَ۔ أَللّٰھُمَّ لٰا آخِذَ إِلّٰا مٰا أَعْطَیْتَ، وَلٰا ویاقِیَ إِلّٰا مٰا وَقَیْتَ۔ أَللّٰھُمَّ لٰا تُغَیِّبْنی عَنْ مَنٰازِلِ أَوْلِیٰائِکَ، وَلٰا تُزِغْ قَلْبی بَعْدَ إِذْ ھَدَیْتَنی۔ أَللّٰھُمَّ اھْدِنی لِوِلٰایَةِ مَنِ افْتَرَضْتَ طٰاعَتَہُ۔

۷۔ زمان غیبت میں مختصر دعا
شیخ کلینی ایک حدیث کے ضمن میں زرارہ سے اس نے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا اس جوان کے لئے غیبت ضروری ہے میں نے کہا کیس لیئے غائب رہتاہے حضرت نے فرمایا قتل کے ڈر سے اور یہ وہ ہے کہ جس کے انتظار میں سارے لوگ زندگی گزاریں گے اور یہ وہ ہے کہ لوگ اس کی پیدائش میں متردد ہوں گے بعض کہیں گے کہ ابھی تک پیدا نہیں ہوا ہے بعض دوسرے کہیں گے اس کے باپ اس دنیا سے چلے گئے اس نے اپنے بعد کسی فرزند کو باقی نہیں رکھا۔ اور بعض کہیں گے کہ اپنے باپ کے مرنے سے دوسال پہلے پیدا ہوا زرارہ نے کہا میں نے عرض کیا اگر اس زمانہ کو درک کرلوں کونسی دعا پڑھ لوں حضرت نے فرمایا خدا کے لئے یہ دو اپڑھو۔
أَللّٰھُمَّ عَرِّفْنی نَفْسَکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْکَ۔ أَللّٰھُمَّ عَرِّفْنی نَبِیَّکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی نَبِیَّکَ لَمْ أَعْرِفْہُ (قَطُّ)۔ أَللّٰھُمَّ عَرِّفْنی حُجَّتَکَ، فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دینی۔

۸۔ زمان غیبت میں دعائے غریق
سید بزرگوار علی بن طاؤوس مھج الدعوات میں فرماتے ہیں عبداللہ بن سنان نے کہا کہ حضرت امام صادق نے فرمایا عنقریب ایک شبہہ تمہارے دامن گیر ہوگا اس موقع پر نہ علم ہے کہ جو راستے کی نشان دہی کرے اور نہ امام ہے کہ جو تمہاری ہدایت کرے اس دوران کوئی نجات حاصل نہیں کرے گا مگر یہ کہ دعائے غریق پڑھ لے میں نے عرض کیا کہ دعائے غریق کونسی ہے فرمایا کہ کہو
"یٰا اَللّٰہُ یٰا رَحْمٰانُ یٰا رَحیمُ، یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ"۔میں نے عرض کیا یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْأَبْصٰارِ، ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ فرمایا: خداوند متعال مقلب القلوب والابصار ہے لیکن جیسا کہ میں نے پڑھا ویسا پڑھ لو یٰا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبی عَلیٰ دینِکَ
سید فرماتے ہیں شاید اس لئے حضرت نے فرمایا نہ کہو والابصار ہوسکتاہے تقلب اور دگرگونی دل اور آنکھیں شدت خوف اور ہراس قیامت کے دن ہے لیکن غیبت کے زمانے میں صرف دل خوف کی وجہ سے دگرگونی ہوگا نہ کہ آنکھیں۔

۹۔ غیبت کے زمانے ایک اور دعا
سید جلیل القدر علی بن طاووس فرماتے ہیں کہ میں نے عالم خواب میں کسی کو دیکھا کہ ایک دعا مجھ کو یاد کرارہے تھے اچھا ہے کہ غیبت کے زمانے میں پڑھی جائے۔ اور وہ دعا یہ ہے
یٰا مَنْ فَضَّلَ آلَ اِبْرٰاہیمَ وَ آلَ إِسرٰائیلَ عَلَی الْعٰالَمینَ بِاخْتِیٰارِہِ وَأَظْھَرَ فی مَلَکُوتِ السَّمٰاوٰاتِ وَالْأَرْضِ عِزَّةَ اقْتِدٰارِہِ وَأَوْدَعَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَ آلِہِ وَ أَھْلَ بَیْتِہِ غَرٰائِبَ أَسْرٰارِہِ۔ (صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَ آلِہِ )، وَاجْعَلْنی مِنْ أَعْوٰانِ حُجَّتِکَ عَلیٰ عِبٰادِکَ وَأَنْصٰارِہِ۔

۱۰۔ آخری زمانہ میں فتنہ سے نجات کے لئے دعا