امام روایات کی رو شنی میں
صحاح اور سنن جیسے مصادر امام کے متعلق نبی سے مروی روایات سے پُر ہیں جو اسلامی عدالت کے قائد و رہبر امام کے فضائل کا قصیدہ پڑھتی ہیں اور اسلامی معاشرہ میں ان کے مقام کو بلند کرتی ہیں ۔
احادیث کی کثرت اور راویوں کے درمیان اُ ن کی شہرت میں غور کرنے والا پیغمبر اسلام ۖ کے اس بلند مقصد سے آگاہ ہو سکتا ہے جو امام کی مر کزیت اور ان کے خلیفہ ہونے کی نشاندہی کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ نبوت ہمیشہ کے لئے باقی رہے اور وہ امت کی مشکلات حل کر سکے ،اُ ن کے امور کی اصلاح کر سکے اور اُن کو ایسے راستہ پر چلائے جس میں کسی طرح کی گمرا ہی کا امکان نہ ہو نیز امت مسلمہ پوری دنیا کے لئے نمونہ ٔ عمل بن سکے ۔
بہر حال جب ہم امام کی فضیلت کے سلسلہ میں روایات پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ روایات کا ایک گروہ آپ کی ذات سے مخصوص ہے ،روایات کا دوسرا طائفہ اہل بیت کے فضائل پر مشتمل ہے جس میں لازمی طور آپ بھی شامل ہیں چونکہ آپ عترت کے سید و آقا ہیں اور ان کے علم کے منارے ہیں ہم اس سلسلہ میں ذیل میں چند روایات پیش کرتے ہیں :
پہلا دستہ
یہ روایات تعظیم و تکریم کی متعددصورتوں پر مشتمل ہیں اور امام فضائل کا قصیدہ پڑھتی ہوئی نظر آتی ہیں،ملاحظہ کیجئے:
نبی کے نزدیک آپ کا مقام و مرتبہ
امام لوگوں میں سب سے زیادہ رسول ۖ کے نزدیک تھے ،ان میں سب سے زیادہ رسول ۖ سے قربت رکھتے تھے ،آپ ابو سبطین ،رسول ۖ کے شہر علم کا دروازہ ،آپ رسول ۖسے سب سے زیادہ اخلاص رکھتے تھے ،احادیث کی ایک بڑی تعداد رسول اسلام ۖسے نقل کی گئی ہے جو آپ کی محبت و مودت کی گہرا ئی پر دلالت کرتی ہے اس میں سے کچھ احادیث مندرجہ ذیل ہیں :
١۔امام نفس نبی ۖ
آیہ ٔ مباہلہ میں صاف طور پر یہ بات واضح ہے کہ بیشک امام نفس نبی ہیں ،ہم گذشتہ بحثوں میں اس بات کی طرف اشارہ کر چکے ہیں اور یہ بھی بیان کر چکے ہیں کہ نبی اکرم ۖ نے خود یہ اعلان فرمادیا تھا کہ امام ان کے نفس ہیں منجملہ ذیل میں چند احادیث ملاحظہ کیجئے :
عثمان کے سوتیلے بھا ئی ولید بن عقبہ نے نبی اکرم ۖ کو خبر دی کہ بنی ولیعہ اسلام سے مرتد ہو گیا ہے ،تو نبی اکرم ۖ نے غضبناک ہو کر فرمایا :''لَیَنْتَھِیَنَّ بَنُوْوَلِیْعَةَ اَوْلَاَبْعَثَنَّ اِلَیْھِمْ رَجُلاً کَنَفْسِیْ،یَقْتُلُ مَقَاتِلَھُمْ وَیَسْبِیْ ذَرَارِیْھِمْ وَھُوَ ھٰذا''،''بنو ولیعہ میرے پاس آتے یا میں ان کی طرف اپنے جیسا ایک شخص بھیجوںجو ان کے جنگجوئوں کوقتل کرے اور ان کے اسراء کولے کر آئے اور وہ یہ ہے''،اس کے بعد امام کے کندھے پر اپنا دست مبارک رکھا ۔(١)
عمرو بن عاص سے روایت ہے :جب میں غزوئہ ذات سلاسل سے واپس آیا تو میں یہ گمان کر تا تھا کہ رسول ۖمجھ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ،میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ۖ آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کو ن ہے ؟آپ نے چندلوگوں کاتذکرہ کیا۔میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ۖ علی کہاں ہیں ؟تو رسول اللہ ۖنے اپنے اصحاب سے مخاطب ہو کر فرمایا :''اِنَّ ھٰذایَسْأَلُنِْ عن النفسِ''،(٢) ''بیشک یہ میرے نفس کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ''۔
٢۔امام نبی ۖ کے بھا ئی
نبی اکرم ۖ نے اصحاب کے سامنے اعلان فرمایا کہ امام علی آپ کے بھا ئی ہیں ،اس سلسلہ میں متعدد روایات نقل ہوئی ہیں ہم ان میں سے ذیل میں چند روایات پیش کر تے ہیں :
ترمذی نے ابن عمر سے روایت کی ہے :رسول اسلام ۖ نے اصحاب کے ما بین صیغۂ اخوّت پڑھا ،تو علی کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ نے عرض کیا :یارسو ل ۖاللہ آپ نے اصحاب کے درمیان صیغۂ اخوت پڑھاہے لیکن میرے اور کسی اور شخص کے درمیان صیغہ ٔ اخوت نہیں پڑھا ہے؟تورسول اللہ ۖنے
..............
١۔مجمع الزوائد، جلد ٧،صفحہ ١١٠،ولید اپنی بات کے ذریعہ بنی ولیعہ کی تردید کر رہا تھا اس وقت یہ آیت نازل ہو ئی :( یَاَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا ِنْ جَائَکُمْ فَاسِق بِنَبٍَ فَتَبَیَّنُوا َنْ تُصِیبُوا قَوْمًا بِجَہَالَةٍ۔۔۔)سورئہ حجرات، آیت ٦۔''ایمان والو اگر کو ئی فاسق کو ئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک نا واقفیت میں پہنچ جائو ۔۔۔''
٢۔کنز العمال، جلد ٦،صفحہ ٤٠٠۔
حضرت علی سے فرمایا:اَنْتَ اَخِْ فَْ الدَّنْیَاوَالآخِرَةِ ''۔(١)
''آپ میرے دنیا اور آخرت میں بھا ئی ہیں ''۔
امام کے لئے نبی کا صرف اس دنیامیں بھا ئی ہونا کا فی نہیں ہے بلکہ اس کا تسلسل تو آخرت تک ہے جس کی کو ئی حد نہیں ہے ۔
انس بن مالک سے روایت ہے : رسول اسلا م ۖ منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دینے کے بعد ارشاد فرمایا :''علی بن ابی طالب کہاں ہیں ؟''،تو فوراً علی یوں گویا ہوئے :میں یہاں ہوںیارسول اللہ ۖ ، رسول ۖاللہ نے علی کو اپنے سینہ سے لگایا اور آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان کی جگہ کا بوسہ لیا اور بلند آواز میں فرمایا :''اے مسلمانو!یہ میرے بھا ئی ،چچا زاد بھائی اور میرے داماد ہیں ،یہ میرا گوشت اور خون ہیں ،یہ ابوسبطین حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں''۔(٢)
ابن عمر سے روایت ہے :میں نے حجة الوداع میں اس وقت رسول اللہ ۖ کو یہ فرماتے سنا ہے: جب آپ ناقہ پر سوار تھے ،تو آپ نے علی کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر یہ فرمایا :''خدایا گواہ رہنا ۔۔ خدایا میں نے پہنچادیا کہ یہ میرے بھا ئی ،چچا زاد بھا ئی ،میرے داماد اورمیرے دونوں فرزندوں کے باپ ہیں۔خدایا ! جو ان سے دشمنی کرے اس کواوندھے منھ جہنم میں ڈال دے ''۔(٣)
نبی اور علی ایک شجرئہ طیبہ سے ہیں
نبی اکرم ۖ نے یہ اعلان فرمایا کہ میں اور علی ایک شجرہ سے ہیں، اس سلسلہ میں متعدد احادیث بیان ہو ئی ہیں ہم ذیل میں بعض احادیث پیش کرتے ہیں :
جابر بن عبداللہ سے روایت ہے :میں نے رسول اللہ ۖ کو علی سے یہ فرماتے سنا ہے : ''اے علی لوگ مختلف شجروں سے ہیں اور میں اور تم ایک ہی شجرہ سے ہیںاس کے بعد رسول اللہ ۖ نے اس آیت کی تلاوت
..............
١۔صحیح ترمذی، جلد ٢،صفحہ ٢٩٩۔مستدرک حاکم، جلد ٣،صفحہ ١٤۔
٢۔ذخائر العقبیٰ ،صفحہ ٩٢۔
٣۔کنز العمال ،جلد ٣،صفحہ ٦١۔
فرما ئی :(وَجَنَّات مِنْ َعْنَابٍ وَزَرْع وَنَخِیل صِنْوَان وَغَیْرُصِنْوَانٍ یُسْقَی بِمَائٍ وَاحِد)۔(١)
''اور انگور کے باغات ہیں اور زراعت ہے اور کھجوریں ہیں جن میں بعض دو شاخ کی ہیں اور بعض ایک شاخ کی ہیں اور سب ایک ہی پا نی سے سینچے جاتے ہیں ''۔
رسول ۖاللہ کا فرمان ہے : ''میں اور علی ایک ہی شجرہ سے ہیں اور لوگ مختلف شجروں سے ہیں ''۔(٢)
یہ شجرہ کتنا بلند و بالا ہے اس درخت کا کیا کہنا جس سے سرور کا ئنات انسانی تہذیب کے قائدنبی اکرم ۖاور آپۖ کے شہر علم کا دروازہ امام امیر المو منین وجود میں آئے یہ وہ مبارک شجرہ ہے جس کی جڑ زمین میں ہے اور اس کی شاخ آسمان میں ہے یہ وہ درخت ہے جس کی ہر نسل نے ہر دور میں لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔
٤۔امام نبی ۖ کے وزیر
نبی اکرم ۖ نے متعدد احادیث میں اس بات کی تاکید فر ما ئی ہے کہ امام میرے وزیر ہیں ۔
اسماء بنت عمیس سے روایت ہے کہ میں نے نبی ۖ کو یہ فرماتے سنا ہے :خدایا ! میں وہی کہہ رہا ہوں جو میرے بھا ئی مو سیٰ نے کہا تھا : ''خدایا ! میرے اہل میںسے میرا وزیر قرار دے ،علی کو جو میرا بھا ئی بھی ہے اس سے میری پشت کو مضبوط کردے اسے میرے کام میں شریک کردے ،تاکہ ہم تیری بہت زیادہ تسبیح کرسکیں ،تیرا بہت زیادہ ذکر کرسکیں ، یقیناتوہمارے حالات سے بہتر با خبر ہے ''۔(٣)
٥۔امام نبی ۖ کے خلیفہ
نبی اکرم ۖ نے دعوت اسلام کے آغاز ہی میں یہ اعلان فرمادیا تھا کہ میرے بعد حضرت علی میرے خلیفہ ہیں ،یہ اعلان اس وقت کیا تھا جب قریش کے خاندان اسلام سے سختی سے پیش آرہے تھے ،اور آپ ۖ نے اپنی دعوت کے اختتام میں قریش سے فرمایا:''اب یہ (یعنی علی ) تمہارے درمیان میرے بھا ئی ،
..............
١۔سورئہ رعد ،آیت ٤۔
٢۔کنز العمال، جلد ٦،صفحہ ١٥٤۔
٣۔الریاض النضرہ ،جلد ٢،صفحہ ١٦٣۔
وصی اور خلیفہ ہیں ،ان کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو ''۔(١)
رسولۖ اللہ نے اپنے بعد امام کی خلافت کو اسلام کی دعوت سے متصل فرمایا ،اس کے بعد بت پرستی اور شرک کے بارے میں پر رو شنی ڈالی ،مزید یہ کہ اس مطلب کے سلسلہ میں متعدد اخبار و روایات ہیں جن میں نبی اکرم ۖ نے اپنے بعد امام کی خلافت کا اعلان فرمایاان میں سے ہم کچھ احادیث ذیل میں پیش کررہے ہیں :
رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے :''اے علی !تم میرے بعد اس امت کے خلیفہ ہو ''۔(٢)
رسول اللہ ۖ کا فرمان ہے :''علی بن ابی طالب تم میں سب سے پہلے اسلام لائے ،تم میں سب سے زیادہ عالم ہیں اور میرے بعد امام اور خلیفہ ہیں ''۔(٣)
٦۔ امام کی نبیۖ سے نسبت، ہارون کی مو سیٰ سے نسبت کے مانند ہے
نبی اکرم ۖ سے ایک ہی مضمون اور ایک ہی نتیجہ کی متعدد احادیث نقل ہو ئی ہیں کہ آپ ۖ نے علی سے فرمایا :''تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسیٰ سے تھی ۔۔۔''اس سلسلہ میں کچھ احادیث ملاحظہ فرما ئیں :
آنحضرت ۖ نے حضرت علی کیلئے فرمایا ہے : ''کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسیٰ سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کو ئی نبی نہیں آئے گا ''۔ (٤) سعید بن مسیب نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے انھوں نے اپنے والد سعد سے نقل کیا ہے : رسول اللہ ۖ نے علی کیلئے فرمایا ہے :'' تمہاری مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسیٰ سے نسبت تھی مگر یہ کہ میرے بعد کو ئی نبی نہیں آئے گا ''،سعید کا کہنا ہے :میں نے بذات خود یہ حدیث بیان کر نا چاہی اور
..............
١۔تاریخ طبری، جلد ٢،صفحہ ١٢٧۔تاریخ ابن اثیر، جلد ٢،صفحہ ٢٢۔تاریخ ابو الفدا،جلد ١،صفحہ ١١٦۔مسند احمد، جلد ١،صفحہ ٣٣١۔ کنزالعمال، جلد ٦،صفحہ ٣٩٩۔
٢۔مراجعات، صفحہ ٢٠٨۔
٣۔مراجعات، صفحہ٢٠٩۔
٤۔مسند ابو دائود، جلد ١ ،صفحہ ٢٩۔حلیة الاولیائ، جلد ٧،صفحہ ١٩٥۔مشکل الآثار، جلد ٢،صفحہ ٣٠٩۔مسند احمد بن حنبل، جلد ١، صفحہ ١٨٢۔تاریخ بغداد، جلد ١١،صفحہ ٤٣٢۔خصائص النسائی ،صفحہ ١٦۔
میں نے ان سے ملاقات کی اور وہ حدیث بیان کی جو مجھ سے عامر نے بیان کی تھی اس نے کہا :میں نے سنا ہے ۔میں نے پوچھا :کیا تم نے سنا ہے ؟!اس نے اپنے دونوں کانوں میں انگلیاں دے کر کہا :ہاں ،اگر میں نے یہ بات نہ سنی ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں ''۔(١)
٧۔امام شہر علم نبی ۖکا دروازہ
نبی اکر م ۖنے امام کی عظمت و منزلت کا قصیدہ پڑھتے ہوئے ان کو اپنے شہر علم کا دروازہ قرار دیا ،یہ حدیث متعدد طریقوں سے بیان ہو ئی ہے ،قطعی السند ہے اور نبی اکرم ۖسے متعدد مو قعوں پر نقل کی گئی ہے :
جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے :میں نے حضرت رسول خدا ۖ کو حدیبیہ کے دن علی کے دست مبارک کو اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے یہ فرماتے سنا ہے :''یہ نیک و صالح افراد کے امیر ، فاسق و فاجر کو قتل کرنے والے ہیں ،جو ان کی مدد کرے اس کی مدد کرنے والے ،جو ان کو رسوا کرے اس کو ذلیل کرنے والے ہیں ''آپ ۖ نے آواز کھینچ کر فرمایا :''میں شہر علم ہوں اور علی اس شہر کا دروازہ ہیں جو گھر میں آنا چاہے اس کو چاہئے کہ وہ دروازے سے آئے ''۔(٢)
ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ کافرمان ہے :'' میں شہر علم ہوں اور علی اس شہر کا دروازہ ہیں جو شہرمیں آنا چاہے اس کو چا ہئے کہ وہ دروازے سے آئے ''۔(٣)
رسول اللہ ۖ کا ،فرمان ہے :''علی میرے علم کا دروازہ ہیں ،میں جو کچھ امت کیلئے لیکر آیا ہوں اس کو میرے بعد امت تک پہنچانے والے ہیں ،اُن کی محبت ایمان ہے ،ان سے بغض رکھنا نفاق ہے اور اُن کے چہرے پر نظر کرنا رافت ''مہربانی '' ہے ''۔(٤)
بیشک امام شہر علم نبی ۖ کا دروازہ ہیں ، امام سے جو دینی باتیں،احکام شریعت ،محاسن اخلاق اور آداب حسنہ
..............
١۔اسد الغابہ ،جلد ٤،صفحہ ٢٦،خصائص النسائی ،صفحہ ١٥۔ صحیح مسلم ،کتاب فضائل الاصحاب، جلد ٧صفحہ ١٢٠۔ سکَکَ(دونوں کاف پر فتحہ) الصمم واستکّت مسامعہ :اذا صمّ۔
٢۔تاریخ بغداد، جلد ٢،صفحہ ٣٧٧۔
٣۔کنز العمال ،جلد ٦،صفحہ ٤٠١۔
٤۔کنز العمال ،جلد ٦،صفحہ ١٥٦۔صواعق المحرقہ، صفحہ ٧٣۔
نقل ہوئے ہیںان کو امام نے نبی ۖ سے اکرم ۖ سے حاصل کیا ہے ۔
نبی اکرم ۖ نے اپنے بعد علم کے ایسے سر چشمے چھوڑے ہیںجن کے ذریعہ زندگی حکمت اور رونق کے ساتھ آگے بڑھتی ہے ،پیغمبر نے ان کو امام کے سپرد فرمایا تاکہ آپ ۖکی امت اُن سے سیراب ہو تی رہے لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ قریش کے امام سے بغض و کینہ رکھنے والوں نے اِن نور کے دروازوں کو بند کر دیا ،امت کو ان سے فیضیاب ہونے سے محروم کردیا اور زندگی کی گم گشتہ راہوں میں تنہا چھوڑدیا ۔
٨۔امام ،انبیاء کے مشابہ
نبی اکرم ۖ نے اپنے اصحاب کے معاشرہ میں فرمایا :''اگر تم آدم کو ان کے علم ،نوح کو ان کے ہم و غم ،ابراہیم کو اُن کے خُلق ،موسیٰ کو اُن کی مناجات ،عیسیٰ کو ان کی سنت اور محمد ۖ کو ان کے اعتدال اور حلم میں دیکھنا چا ہوتو اِن کو دیکھو ''جب لوگوں نے ٹکٹکی باندھ کر دیکھا تو وہ امیر المو منین تھے ۔
شاعر کبیر ابو عبد اللہ مفجع نے اپنے قصیدہ میں امام کے ماثورہ مناقب کو یوں نظم کیا ہے :
ایّھا اللَّا ئمی لِحُبِّی علِیّاً
قُم ذَمیماً الیٰ الجَحِیْمِ خَزِیّاً
أّ بِخَیْرِ الاَنَام عَرَّضْتَ لَازِلْتَ
مَذُوداً عَنِ الھُدیٰ وَ غَوِیّا
أشبِہ الانبیاء طِفلاً وزولاً(١)
وَفطِیماًورَاضِعاً وَغَذِیّاً
کَانَ فِیْ علمہِ کَآدَمَ اِذْ عُلِّمَ
شَر حَ الاسْمَائِ والمکنِیّا
وَکَنُوحٍ نَجَامِنَ الھُلْکِ یَوماً
فِیْ مَسِیْرٍاِذِ اعتَلَاالجودِیّاً(٢)
''حُبِّ علی کی خاطر میری ملامت کرنے والے جا ذلت و خواری کے ساتھ دوزخ میں جل جا۔
کیا تونے اپنے عمل کے ذریعہ بہترین انسان یعنی علی پر تشنیع کرنا چا ہی ہے ،خدا کرے کہ تو ہمیشہ ہدایت سے دور رہے ۔
علی بچپن ،جوا نی ،شیر خوارگی غرض ہر حال میں انبیاء سے مشابہ تھے ۔
علی علم میں آدم کے مانند تھے چنانچہ آپ نے اسماء نیزمخفی امورکی تعلیم دی ۔
..............
١۔الزول :یعنی جوان۔٢۔معجم الادبائ، جلد ١٧،صفحہ ٢٠٠۔
آپ نوح کی طرح تھے جو کوہ جودی پر پہنچنے سے غرق ہونے سے محفوظ رہے ''۔
٩۔ علی کی محبت ایمان اور ان سے بغض رکھنا نفاق ہے
نبی اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا ہے کہ علی کی محبت ایمان اور تقویٰ ہے اوراُن سے بغض رکھنا نفاق اور معصیت ہے، اس سلسلہ میںبعض ماثورہ اقوال درج ذیل ہیں :
حضرت علی سے روایت ہے : ''اس خدا کی قسم جس نے دانہ کو شگافتہ کیا اور ذی روح کو پیدا کیا میرے سلسلہ میں نبی امی نے یہ عہد لیا ہے کہ مجھ سے مو من کے علاوہ اور کو ئی محبت نہیں کرے گا اور منافق کے علاوہ اور کو ئی بغض نہیں رکھے گا ''۔(١)
مساور حمیری نے اپنی ماں سے روایت کی ہے :وہ ام سلمہ کے پاس گئی تو اُن کو یہ کہتے سنا: رسول ۖاللہ ۖ کا ، فرمان ہے :علی سے منافق محبت نہیں کرے گا اور مومن بغض نہیں رکھے گا ''۔(٢)
ابن عباس سے روایت ہے : رسول اللہ ۖ نے حضرت علی کے چہرہ کی طرف رُخ کرتے ہوئے فرمایا : مو من کے علاوہ تجھ سے کو ئی محبت نہیں کرے گا ،اور منافق کے علاوہ اور کو ئی بغض نہیں کرے گا ، جس نے تجھ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ،جس نے تجھ سے بغض رکھا اُس نے مجھ سے بغض کیا ،میرا دوست اللہ کا دوست ہے ،میرا دشمن اللہ کا دشمن ہے اور اس پر وائے ہو جو تجھے میرے بعد غضبناک کرے ' ' ۔( ٣)
ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے حضرت علی کے لئے فرمایا :آپ کی محبت ایمان ہے ،آپ سے بغض رکھنا نفاق ہے ،جنت میں سب سے پہلے آپ سے محبت کرنے والا داخل ہوگا اور دوزخ میںسب سے پہلے آپ سے بغض رکھنے والا داخل ہو گا ''۔(٤)
یہ حدیث اصحاب میں مشہور ہو گئی ،اور وہ اسی حدیث کے معیار پر جو علی سے محبت کرتا تھا اس کو مومن اور جو علی سے بغض رکھتا تھا اسے منافق کہتے تھے ،جلیل القدر صحابی ابوذر غفاری کہتے ہیں : ہم منافقین کو
اللہ اوراس کے رسول کی تکذیب ،نماز سے رو گردانی اور علی بن ابی طالب سے بغض و نفاق رکھنے سے پہچان لیا کرتے تھے ''۔(5)
صحابی کبیر جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت ہے :ہم منافقین کو علی سے بغض رکھنے کے علاوہ کسی اور چیز سے نہیں پہچانتے تھے ۔(6)
..............
١۔صحیح ترمذی، جلد ٢، صفحہ ٣٠١۔صحیح ابن ماجہ ، صفحہ ١٢۔تاریخ بغداد، جلد ٢، صفحہ ٢٥٥۔حلیة الاولیاء ، جلد ٤، صفحہ ١٨٥۔
٢۔صحیح ترمذی ، جلد ٢، صفحہ ٢٩٩۔
٣۔مجمع الزوائد ، جلد ٩، صفحہ ١٣٣۔
٤۔نور الابصار شبلنجی ، صفحہ ٧٢۔
5۔مستدرک حاکم، جلد ٣، صفحہ ١٢٩۔
6۔استیعاب، جلد ٢، صفحہ ٤٦٤۔
|